Wednesday, October 2, 2013

اعتماد اور اعتبار

"منی پھو یہ فون نہیں لینا۔"

"اچھا بیٹے نہیں لوں گی۔"

پھر کسی کام سے اپنا فون اٹھا لیا جس میں فاطمہ گانے سن رہی تھی۔ اب کتنا ہی آپ دلیلیں دے لو کہ کیوں اٹھایا تھا، اس کا اعتبار واپس نہیں آنے والا، کسی بات پر دوبارہ یقین نہیں کرنا۔ اعتماد ایسے ہی ختم ہوتا ہے، اعتبار ایسے ہی ٹوٹتاہے۔

بڑوں کا اعتماد بھی ایسے ہی ٹوٹتا ہے، وہ بھی کبھی دوبارہ اعتبار نہیں کرتے، لیکن وہ منافقت کرتے ہیں، کبھی آپ کے منہ پر نہیں کہتے کہ آپ قابل اعتبار نہیں رہے۔