Thursday, August 14, 2014

طفل مکتب

فاطمہ پورے گھر کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتی ہے, وہ چاہتی ہے کہ جیسا وہ کہے جیسا وہ چاہے سب ویسا ہی کریں. اگر نہ کریں تو ناراض ہوجاتی ہے, خوب غصہ کرتی ہے. کیوں کہ اسے لگتا ہے کہ اسکی یہ کائنات(گھر) صرف اور صرف اسکے لئے تخلیق کی گئی ہے. اسکی خواہشات و ضروریات کو پورا کرنے کے لئے. اسکے گرد گردش کرنے کے لئے. جب اسکی یہ توقع پوری نہیں ہوتی تو ناراضگی اور تلخی کا اظہار کرتی ہے.

ہم سب میں ایک فاطمہ پوشیدہ ہے, ایک ساڑھے تین سال کا بچہ. کسی نہ کسی حد تک ہم میں سے ہر ایک اسی گمان میں رہتا ہے کہ یہ دنیا اور اسکے اسباب بس میرے ہی لئے تخلیق کئے گئے ہیں. لہذہ ہر کام میری مرضی کے مطابق ہونا چاہئے, ہر شخص کو میری توقعات پر پورا اترنا چاہئے. لیکن اکثر و بیشتر ایسا ہوتا نہیں ہے, نتیجہ ہر شخص اپنی ٹوٹی ہوئی امیدوں کا غصہ اپنے ارد گرد ہر شخص پر نکال رہا ہوتا ہے. گویا ارتقاء کی سیڑھی پر ہم ابھی تک طفل نادان  ہی ہیں