کچھ گاڑیاں سڑک پر ایسے چل رہی ہوتی ہیں جیسے ان کو ابھی ابھی "مسلمان" کیا گیا ہو یا پھر ان کو چلانے والوں کے ساتھ یہ حادثہ ابھی تازہ ہو۔ نہ خود چلیں گے نہ آپ کو راستہ دیں گے۔
موٹر بائیک کا ہارن عموماً ایکسلریٹر المعروف ریس کے ساتھ لگا ہوتا ہے، جتنی زیادہ رفتار اتنا ہی زیادہ اور مسلسل ہارن بجے گا۔ ایک موٹر بائیک پر پانچ لڑکے ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر بیٹھے ہونگے جیسے فیکٹری سے ایک ساتھ ایک پزل کے ٹکڑوں کی طرح پیک ہو کر آئے ہوں۔ کھول لیں اور پھر سے جوڑ دیں تو ہر جوڑ اپنے سانچے میں فٹ ہو جائے گا۔ مزے کی بات ایسی بائیک چلانے والوں کو ٹنکی پر بیٹھ کر بائیک چلانے کی ایسی عادت پڑتی ہے کہ اکیلے بھی بائیک چلا رہے ہونگے تب بھی ٹنکی پر چڑھ کرہی چلائیں گے۔
موٹر بائیک کا ہارن عموماً ایکسلریٹر المعروف ریس کے ساتھ لگا ہوتا ہے، جتنی زیادہ رفتار اتنا ہی زیادہ اور مسلسل ہارن بجے گا۔ ایک موٹر بائیک پر پانچ لڑکے ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر بیٹھے ہونگے جیسے فیکٹری سے ایک ساتھ ایک پزل کے ٹکڑوں کی طرح پیک ہو کر آئے ہوں۔ کھول لیں اور پھر سے جوڑ دیں تو ہر جوڑ اپنے سانچے میں فٹ ہو جائے گا۔ مزے کی بات ایسی بائیک چلانے والوں کو ٹنکی پر بیٹھ کر بائیک چلانے کی ایسی عادت پڑتی ہے کہ اکیلے بھی بائیک چلا رہے ہونگے تب بھی ٹنکی پر چڑھ کرہی چلائیں گے۔
محبت کے مظاہرے موٹر بایئکس اور چنگچی/سی این جی رکشوں کی پچھلی سیٹ پر اکثر نظر آئیں گے۔ مانا کہ آپ میاں بیوی میں بہت محبت ہے، یا آپ کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، لیکن ساری محبت موٹربائیک پر شوہر کے گلے میں بانہیں ڈال کر ہی سارے زمانے کو دکھانی ہے۔ بعض بیویو ں نے تو میاں کے گلے میں اسطرح ہاتھ ڈالا ہوتا ہے کہ وقت ضرورت بائیک اور میاں دونوں کو بریک لگانے کے کام آتا ہے۔ڈر ہے کسی دن ایسے کسی میاں کی گردن ہی بریک نہ ہوجائے۔[آپ شوق سے ہمیں بندر کیا جانے ادرک کا سواد کہہ کر چڑانے کی کوشش کر سکتے ہیں ، ہم جواب میں کہیں گے، چوہا لنڈورا ہی بھلا]۔
چنگچی کی پچھلی پوری سیٹ خالی ہو تب بھی ایک دوسرے کے ساتھ چپک کر بیٹھیں گے، کبھی کبھی ہاتھوں میں ہاتھ بھی ہوگا۔ بندہ پچھے 'گھر نہیں ہے' ، کسی پارک میں چلے جائیں، بابا قائد اعظم کے سائے میں بیٹھ جائیں ۔
اور چنگچی والوں سے تو اللہ میاں خاص الخاص پوچھ گچھ کریں گے، چھترول کے ساتھ۔ رکنے کی کوئی لین اور جگہ متعین نہیں ہے، کوئی لائیٹ اور انڈیکیٹر کام نہیں کرتا۔ مڑنے سے پہلے نہ انڈیکیٹر، نہ ہاتھ سے اشارہ، نہ کسی شیشے میں دیکھنے کی زحمت کریں گے۔ کہیں سے بھی مڑ جائیں گے، خواہ انتہائی دائیں لین سے اچانک بائیں گلی میں جانا یاد آجائے۔ رات کو ہیڈ لائیٹ کے بغیر اچانک آپ کی گاڑی کے برابر سے منڈی باہر نکالیں گے۔ دل کرتا ہے منڈی ہی مروڑ دو۔ کراچی والوں کے گناہ زمین پر ہی جھاڑنے کے لیے چنگچی کا عذاب ہم پر مسلط کیا گیا ہے شاید۔
بعض لوگ جنہیں کم از کم ہیلی کاپٹر میں سفر کرنا چاہیے، سڑکوں پر سفر کر کے ہم پر احسان کر رہے ہوتے ہیں، بھری سڑک پر یا ٹریفک جام میں پیچھے سے ڈمر اور ہارن دے دے کر ناک میں دم کر دیتے ہیں۔ اورجب آپ بمشکل انکو راستہ دے دیں تو آپ سے ایک قدم آگے جا کر پھر ٹریفک میں پھنس جائیں گے۔
اور اس واہیات ٹریفک میں اگر آپ خاتون ڈرائیور ہیں تو ہر ایک کی غلطی ، جلد بازی اور بدتمیزی کے آپ ہی ذمہ دار ہیں۔