جب کوئی ایسی خاتون جس کی شادی اب تک نہ ہوسکی ہو، یا اس نے کی نہ ہو پینتالیس سال عمر کے آس پاس اگر زیادہ غصہ کرتی پائی جائے یا عرف عام میں چڑچڑی ہو جائے تو ہر ایک اس کے اس رویے کا الزام اسکی نہ ہوسکنے والی شادی پر دھر دیتا ہے کہ اسکی شادی نہیں ہوئی ناں تو اس لیے یہ چڑچڑی ہوگئی ہے۔
یہی حرکت اگر ایک شادی شدہ خاتون کرے تو اسکی ہوجانے والی شادی پر کوئی الزام نہیں دھرتا ۔۔ حالانکہ یہ واقعہ دونوں قسم کی خواتین میں اس عمر میں جاکر لازمی وقوع پزیر ہوتا ہے کہ یہ عمر مینوپاز یا سنِ یاس کے ابتداء کی ہوتی ہیں اور عورت کے جسم میں ہونے والی ہارمونل تبدیلیاں اسے چڑچڑاہٹ اور بلڈ پریشر کی اچانک تبدیلیوں میں مبتلا کردیتی ہیں۔
پر شادی شدہ عورت اس فیز سے بڑے آرام سے بغیر کسی الزام کے گزر جاتی ہے کیونکہ اس کے پاس ایک عدد شریف یا غیر شریف آدمی کی سہولت ہوتی ہے کہ وہ اپنا ساراغصہ اور چڑچڑاہٹ اس پر اتار دے اور باقی لوگ اس سے محفوظ رہ سکیں ۔۔ جبکہ غیر شادی شدہ عورت کی نہ ہوسکنے والی شادی کی شامت آجاتی ہے کیونکہ وہ اس سہولت کے نہ ہونے کی وجہ سے ہر ایک پر اپنا غصہ اتار رہی ہوتی ہے۔
قصور ہارمونز کا، الزام نہ ہوسکنے والی شادی پر اور سزا سنگل خاتون کو
بہووووت نا انصاپھی ہے