محکمہ ٹریفک انجینئرنگ بیورو اور کراچی ٹریفک پولیس کو چاہئے کہ وہ کراچی کی سڑکوں کی ایک لین رانگ سائیڈ ڈرائیونگ کے لئے باقاعدہ مخصوص کر کے رائٹ سائیڈ ڈرائیونگ کرنے والے حضرات کی دعاوں سے مستفید ہوں۔ بے اصولی کو اصول بنا دیں تاکہ لوگ مزید بے اصولی کرکے اصل اصول کی جانب لوٹ آئیں۔
کراچی میں اگر حادثہ گاڑی اور پیدل راہ گیر کے درمیان ہوا ہے تو گاڑی والا قصور وار ہے خواہ پیدل والے بھائی جان سڑک کے بیچ میں ہی دوپہر کومارننگ واک کر رہے ہوں۔ اگر حادثہ دو گاڑیوں کے درمیان ہواہے تو قصور ہمیشہ بڑی گاڑی والے کا ہوگا۔ اور اگر خاتون اور مرد ڈرائیورز کی گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہو تو ہمیشہ قصور خاتون کا ہوتا ہے۔ مرد ڈرائیور غلطی کرے تو وہ محض ایک غلطی ہوتی ہے، لیکن اگر ایک خاتون ڈرائیور اپنے سے اگلی گاڑی والے کی کسی احمقانہ حرکت کی بنا پر اچانک بریک لگا دے تو وہ خاتون کی غلطی ہوتی ہے۔
اور اگر اس حادثے میں کوئی زخمی ہو جائے تو وہ جن کی سرکاری ہسپتال سے علاج کرانے کی بھی اوقات نہیں ہوتی وہ اے او کلینک، آغا خان اور لیاقت نیشنل سے نیچے کے ہسپتال سے علاج کرانا اپنی توہین گردانتے ہیں۔ کیوں کہ فیس کسی مظلوم ڈرائیور یا گاڑی کے مالک نے ادا کرنی ہوتی ہے۔
اسی موضوع پر مصرعہ ثانی ملاحضہ کریں۔
اسی موضوع پر مصرعہ ثانی ملاحضہ کریں۔