بطور تعلیم یافتہ ذمہ دار شہری ہمیں اختلاف برائے اختلاف سوشل میڈیا پر زہر پھیلانے کے بجائے کسی بھی فیصلے یا عمل کا پس منظر جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ درج ذیل معلومات نیک نیتی کی بنیاد پر شئیر کی جارہی ہیں ۔ [دروغ بر گردن راوی]۔
آجکل سوشل میڈیا پر حج فارم میں مسلک کے کالم پر شدید اعتراضات کیے جارہے ہیں اور اسے تفرقہ پھیلانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ عامر لیاقت حسین پاکستان کے وزیر مذہبی عمور رہ چکے ہیں ۔ ان کے مطابق :
"
حج فارم میں جس ’’کالم‘‘ پر شدید اعتراض کیا جا رہا ہے اُس کی سفارش اہل تشیع کے ممتاز عالم مفتی جعفر حسین مرحوم نے کی تھی اوراِس کا ایک سبب نہیں بلکہ کئی اسباب ہیں جو بالکل درست ہیں…
1۔پہلا سبب یہ ہے کہ فقہ جعفری کی رو سے مَحرم کی شرط شیعہ حضرات کےلئے نہیں ہے اِسی لئے یہ خانہ انتہائی ضروری ہے تاکہ شیعہ خواتین اس سے مستثنیٰ قرار پائیں…
2۔دوسرا سبب یہ ہے کہ حج ختم ہوتے ہی شیعہ حضرات کے لئے فلائٹس پہلے سے شیڈول کی جاسکیں کیونکہ محرم الحرام کے ایام سے بھی کم از کم 10دن قبل عزاداری کے لئے اپنے اپنے مقامات پر پہنچنا اُن کے نزدیک لازمی ہوتا ہے اور یہ اُن کے عقیدے کا بنیادی معاملہ ہے …
3۔تیسرا سبب منیٰ میں پرانے خیموں کا حصول ہے کیونکہ فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے اکثریتی شیعہ منیٰ میں نئے خیموں کے بجائے پرانے خیموں کو ترجیح دیتے ہیں جن کی قدیم انداز میں تعمیر کی گئی ہے …
4۔چوتھا سبب شیعہ حجاج کےلئے علیحدہ معلم کی نامزدگی اور بلڈنگ کی الاٹمنٹ کا یقینی بنانا ہے …یاد رہے کہ جس طرح ادائیگی نمازمیں فرق ہے بالکل اِسی طرح مناسکِ حج میں بھی عقائد کی بنیاد پر معمولی فرق ہے جویقینا دین کی مخالفت نہیں بلکہ اختلاف ہے اور دین ایسے اختلاف کے احترام کا درس دیتا ہے …
5۔پھر جس طرح اہل سنت کے نزدیک طوافِ زیارت انتہائی اہم ہے بالکل اِسی طرح اہل تشیع کے ہاں ’’طواف النسا‘‘ یا ’’طوافِ زہرا‘‘ کی وہی اہمیت و افادیت ہے لیکن اِسے سمجھانے کا اپنا اپنا طریقہ ہے ،
اِسی لئے کالم میں یہ خانہ ’’تعصب‘‘ ، ’’نفرت‘‘ یا ’’فرقہ واریت‘‘ پھیلانے کے لئے نہیں بلکہ ’’سہولت‘‘ پہنچانے کے لئے شامل کیاگیا ہے اور یہ ابھی سے نہیں ہے بلکہ بہت پہلے سے ہے[میرے علم کے مطابق بیس سال سے یہ کالم حج فارم میں شامل ہے۔[
حوالہ: روزنامہ جنگ کراچی: 11 مئی، 2015