پہلے تو ہمیں سمجھ ہی نہیں آیا کہ ہو کیا رہا ہے ۔ آخر شہر اس قدر تیزی سے کیونکر ترقی کر رہا ہے ۔ بھلا یہ کوئی انصاف ہے کہ جن رولر کوسٹر رائیڈز کو انجوائے کرنے کے شوق اور امید میں ہم ہر صبح گھرسے دفترعازم سفر ہوتے تھے ظالموں نے انہیں اچانک خاک نشیں کر دیا تھا۔ سڑکوں پر کھدے نقش و نگار جن کے درمیان ہم زگ زیگ ڈرائیونگ کی پریکٹس کیا کرتے تھے ان پر نئی قالین کاری کر دی گئی۔ اب کوئی بتائے کہ
محبت ہو گئی جن کو وہ دیوانے کہاں جائیں
مطلب ۔۔ اپنا ناشتہ ہضم کرنے :P
پانی اور گیس کے محکمے نے جو سال بھر محنت کر کے سڑکیں کاٹی تھیں ان کو پکے ڈامر سے پوت دیا بھلا سوچیں کہ اگر اللہ نخواستہ شہر میں بارش ہوگئی تو بارش کا پانی کہاں جذب ہوگا اور لڑکے بالے اپنا تیراکی اور ڈوبنے کا شوق کہاں جا کے پورا کریں گے ۔
جن سڑکوں پر آئے دن کے ٹریفک جام نے زندگی اجیرن کی ہوئی تھی وہاں آنے والے بجٹ نے روانی فراہم کرنے کی کوشش کی گویا راہ زنوں اور اٹھائی گیروں کے رزق پر لات مارنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ ایک دن آفس سے واپسی پر دیکھا کہ راستے میں دن دیہاڑےے اسٹریٹ لائیٹس اور سی سی کیمروں کی صفائی و مرمت ہورہی ہے ۔ محکمہ ٹریفک اور محکمہ پولیس کے اتحاد اور کراچی الیکٹرک کے تعاون سے اب آپ روشنی میں لٹیں گے اور کیمرے اس کی ریکارڈنگ بھی کریں گے ۔
اچانک ہی سائیں سرکار کے منصوبہ بندی و ترقی کو بھی یاد آیا کہ شہر میں ٹریفک جام کا مسئلہ سنگین ترین ہوتا جا رہا ہے۔ لہذہ مستقبل کے ٹریفک جام ابھی کروالیے جائیں۔ سو انہوں نے شہر میں دو تین مصروف ترین شاہراہوں پر فلائی اوورز کا سنگ بنیاد نصب کرکے سڑکیں بند کردی ہیں۔ کیا ہوا جو شہر میں بچوں کے سالانہ امتحان ہو رہے ہیں ۔ بھئی بجٹ آرہا ہے ;)
حد تو یہ ہے کہ KMC نے ان سڑکوں اور گلیوں میں جھاڑو لگوانی اور کچرا اٹھوانا شروع کردیا جہاں ہم "خوشبویات " سونگھ کر ہی مطلوبہ مقامات کا تعین کرتے تھے۔ کمبختوں کو اللہ پوچھے گا کہ ہمارے گھر کے راستے سے وہ سارے پتھر صاف کر ڈالے جن پر کسی کے چل کر آنے کا امکان ہوسکتا تھا ۔ یعنی ہماری کبھی سے ابھی تک نا ہوسکنے والی لو اسٹوری کا مستقبل ابھی سے تاریک کر دیا ظالموں نے ۔
دوسری جانب جون آنے سے پیشتر ہی شہر میں امن وامان کا مسئلہ بھی سنگین تر کردیا گیا۔ رینجرز نے سانحہ صفورہ کے بارے میں را کے ملوث ہونے کا اعلان کردیا، دوسری جانب سائیں نے بیان داغ دیا کہ سانحہ صفورہ میں غیر ملکی ہاتھ ملوث نہیں ہے اور ثبوت کے طور پر انکی پولیس نے سبین محمود کے قاتل ماسٹر مائینڈ "پکڑ "لیے۔ سائیں نے عدالت سے فیصلہ آنے سے قبل ہی ملزم کو مجرم کردیا اور پولیس کو ایک کروڑ روپے انعام میں دے ڈالے ۔ بھئی صاف ظاہر ہے کہ جو "کام" کرے گا اگلے بجٹ میں اسکے زمرے میں درج رقم میں صفروں کی تعداد بڑھتی جائے گی ۔
تو بہنوں اور انکے بھائیو اپنے ارد گرد نظر دوڑائیے اور بجٹ کی بہاریں دیکھیے کیوں کہ
بجٹ کا آن پہنچا ہے مہینہ