Wednesday, August 26, 2015

جامعہ کراچی : ایان علی اسکینڈل


ایان علی کی جگہ زرداری یا کسی اور کرپٹ سیاستدان  کو جامعہ میں لیکچر کے لیے بلایا جاتا تو کسی کو پریشانی نہیں ہونی تھی۔ اصل مجرم وہ ہے ایان علی کو تو صرف استعمال کیا گیا تھا ۔۔ لیکن اس کا صرف ایک مہرہ ہونے کی بنا پر ایان علی کے حوالے سے جامعہ میں پڑھنے والے اور فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو مسلسل شرمندہ کیا جارہا ہے کہ وہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالانکہ یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اسے جامعہ کراچی میں سرکاری طور پر کسی فنکشن میں مدعو نہیں کیا گیا تھا ۔ اوراسے جامعہ میں لانے کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن بھی لیا جارہا ہے۔ اسکے باوجود سوشل میڈیا پر مسلسل جامعہ کراچی کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔
تمام نامی گرامی ماڈرن یونی ورسٹیوں میں نیو ائیر اور بسنت پر ہونے والے مجرے بھی اتنے ہی قابل مذمت ہیں جو پوری انتظامیہ کی رضامندی اور شمولیت سے ہوتے ہیں۔ لیکن ان پر نہ کسی کو اعتراض ہوتا ہے نہ ہی  شرمندگی

Thursday, August 20, 2015

ادھورے گلے، شکوے، شکایتیں، زخم اور خواہشیں

بعض گلے شکوے، شکایتیں اور زخم ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہم بہت محبت سے پالتے ہیں۔ ہم ان کا ازالہ نہیں چاہتے، انہیں دہراتے رہتے ہیں، تازہ رکھتے ہیں، یہ ہماری زندگی کی مصروفیت ہوتے ہیں، جیسے ہی ماند پڑنے لگتے ہیں ہم انہیں پھر سے تازہ کر لیتے ہیں۔

Saturday, August 8, 2015

خوش قسمتی


خوش قسمتی یا اچھی قسمت ایک خواب ہے، ایک حسرت ہے۔  اکثر انسانوں کے لیے ایک سراب ہے ۔ جس کو نوکری مل گئی اس کی نظر میں بزنس مین خوش قسمت ہے کہ اپنا کام ، کسی کی چاکری نہیں ۔ کسی کی بات نہیں سننی پڑتی۔ جب دل کیا کام کیا، جب دل کیا چھٹی کی۔ بزنس مین کی نظر میں نوکری پیشہ خوش قسمت کہ کیسے بھی حالات ہوں، پہلی تاریخ کو تنخواہ پکی ہے۔ ایک ہم ہیں سارا دن مصروف رہتے ہیں، پارٹیوں سے جھک جھک، متھا خواری کرو ، تب کہیں جا کر چار پیسے کماتے ہیں۔

Wednesday, August 5, 2015

ڈی سیٹنگ کا انصاف


ایک اصول ہے کہ ایک معینہ مدت تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والے کی رکنیت ختم ہو جائے گی ۔اسپیکر استفعیٰ دینے والے رکن کا استعفیٰ ہفتے دس دن میں قبول کرنے کا پابند ہے، تو پھر پی ٹی آئی اور حکومت کیا ڈرامے کر رہے ہیں ۔۔ انقلابیوں پر تھو وو ہے جو ایک اسمبلی کی رکنیت قربان نہیں کر پا رہے، اور بے غیرتی سے تنخواہیں لے کر بیٹھ گئے ۔۔ اتنے ہی اصول پرست اور انصاف پسند تھے تو جب کام نہیں کیا تو تنخواہ کس مد میں وصول کر لی ۔۔ شوکت خانم کو امداد اپنی جیب سے دو اور عوام کا پیسہ واپس کرو۔ اور کرپشن کس چڑیا کا نام ہے ۔