Wednesday, November 30, 2016

عزت و بے عزتی کے معیارات

صابن کا اشتہار:

ایک نوجوان خاتون، کاندھے سے نیچے ڈھلکتے ہوئے لباس میں ایک نوجوان مرد کو Seduce کر رہی ہیں اور مشتہر یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر آپ لکس سے غسل فرمائیں گی تو آپ کا شوہر یا بوائے فرینڈ آپ کے جسمانی قرب کے لیے پاگل ہوجائے گا۔ 

دوسرے اشتہار میں ایک اور خاتون اپنے برہنہ شانوں پر صابن کا پردہ ڈالے شاور میں کھڑی پتا نہیں خواتین کو یا حضرات کو مطلوبہ صابن سے غسل پر آمادہ کر رہی ہیں۔

ملک و قوم و نظریہ پاکستان کے ذمہ داران سورہے ہیں۔

ہئیر ریموونگ کریم کا اشتہار:

چکنی چمڑی والی خاتون اپنے برہنہ بازووں اور لاتوں سوری ٹانگوں کی نمائش کر کر کے خواتین کو وہی کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہیں جو لکس والی خاتون ٹرائی کر رہی ہیں۔ خواتین کو شاید سمجھ آرہی ہے یا شاید نہیں آرہی ۔ لیکن قومی سلامتی کے ذمہ داران اس کریم پر سے پھسل چکے ہیں اس لیے انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہی۔ 

نتیجہ راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔

موبائل کا اشتہار: 

ایک نوخیز خاتون یا تو ناظر کی طرف انتہائی نشہ آور نگاہوں سے دیکھ کر اسے مطلوبہ موبائل خریدنے پر اکسا رہی ہیں جیسے کہ موبائل کے ساتھ  ۔ ۔ ۔ ۔  یا پھرآٹھ دس نوجوان مردوں کے حلقے میں اچھل کود مطلب رقص کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں انکے تمام قابل و ناقابل ذکر اعضاء شاعری فرما رہے ہیں۔ 

ایک اور اشتہار، ایکس وائی زیڈ نائیٹ پیکج، ایک نوعمر لڑکا اور لڑکی پوری رات فون پر مصروف ہیں۔  "اب آپ رہیں پوری رات آن لائن" ، لیکن دوسری لائن جو دراصل Text b/w the lines  ہے  کہ "اپنے بوائے /گرل فرینڈ کے ساتھ یا جس کے بھی ساتھ"

لیکن قومی غیرت کے نگہبان بھنگ پی کر سورہے ہیں۔

ایک وسیع کوریج والے موبائل کے فور جی کا اشتہار:

تھرپارکر کے حسین صحرا میں رنگ برنگے لیکن آدھے پونے لباس میں ملبوس خواتین اور حضرات جھوم جھوم کر ڈھول بجا رہے ہیں ایڈیٹنگ ایسی شاندار کی ہے کہ "ہر لحظہ ہے مومن کی نئی آن نئی شان" ۔ نہ کسی کی نظریں ٹھہریں گی کسی منظر پر، نہ ہی کسی کو اعتراض ہوگا۔

لہٰذہ کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔

لان کے اشتہار:

حسین و نوجوان خواتین لان کا سوٹ پہنے کسی کھیت کھلیان میں آستینوں سے آزاد بازو سر سے اوپر کر کے محو استراحت ہیں یا کسی ان دیکھے Seducer سے کسی مسجد یا مقبرے کی بھول بھلیوں میں چھپتی پھر رہی ہیں اور دیکھنے والے کو یہ دھوکہ دے رہی ہیں کہ وہ اصل میں تو ان کو لبھا رہی ہیں۔ 

یہ الگ بحث ہے کہ یہ اشتہار خواتین کو لان بیچ رہے ہیں یا حضرات کو، شاید شادی شدہ حضرات اپنی بیگم کواس لان کے سوٹ میں دیکھنا چاہتے ہوں گے جو کرینہ / ونیزہ / کیوبی /ایرج وغیرہ وغیرہ کے جسم کی زینت بنا ہو۔

بہر حال کسی کی بہن یا بیٹی کے ان اشتہاروں کو دیکھ کر خراب ہونے کا امکان نہیں۔

ٹیلی نار کا اشتہار:


ایک نو عمر لڑکی جو کرکٹ کھیلنا چاہتی ہے، کپڑے بھی پورے پہنے ہوئے ہیں، کسی مرد کو بھی نہیں لبھا رہی۔  اس کے کرکٹ کھیلنے پر اس کے والد صاحب کچھ خاص خوش نہیں ہیں۔ لیکن اسکے راستے کی رکاوٹ بھی نہیں بنتے، حالانکہ اگر وہ چاہتے تو اپنی بیٹی کوبزور روک بھی سکتے تھے۔ لیکن کیا ہوا جو وہ اپنی بیٹی کے راستے کی رکاوٹ نہیں بنے،،،

 یہاں تو 20 کروڑ قومی غیرت کے محافظ بیٹھے ہیں نا اسے روکنے کے لئے۔ پوری قوم کو اس کے اپنی زندگی اپنے مرضی کے مطابق جینے پر اعتراض ہے۔

 !!..How DARED She 

تو خواتین موبائل فون پر لڑکوں کو پٹائیے، ہئیر ریموونگ کریم سے چکنی چنبیلی بنئیے،  پھر لکس سے نہائیے اور جو مرضی کیجئے ، مہنگی لان کےسلیولیس سوٹ پہنئیے اور عیش کیجئے ،

کہ عالم دوبارہ نیست ;)

You are a piece of ENTERTAINMENT۔ یہ معاشرہ اور اس معاشرے کے ٹھیکے داران آپ سے یہی چاہتے ہیں۔   بس انکی مرضی کی زندگی گزاریے، اپنی مرضی کو گولی مارئیے۔