Sunday, September 15, 2013

شوئیاں

پھوت مارنا یا شیخی بھگارنا ہمارا خاندانی شوق ہے۔ دادا مرحوم سے یہ شوق ورثے میں چلا آرہا ہے، مرحوم ہمیشہ ہماری جاب کا ایک گریڈ بڑھا کر بتاتے تھے، یہی حشروہ اپنے بچوں کی جاب کے ساتھ کرتے تھے۔ اگر کبھی ہم ان کے ساتھ فلم دیکھنے سنیما جانے کی غلطی کر لیتے ۔۔۔ ویسے یہ غلطی ہم بچے بلاناغہ ہر سال کر لیا کرتے تھے ۔۔۔ تو سنیما پہنچتے پہنچتے بس کے ہر مسافر کو یہ خبر ہو چکی ہوتی تھی کہ ہم فلم دیکھنے جا رہے ہیں، کس سنیما میں اور کون سی۔ 
تو یہ جراثیم ہم میں بھی درجہ بہ درجہ منتقل ہوئے ہیں، خاصے کم منتقل ہوئے ہیں، پرہم خاندانی روایتوں سے ہرگز منہ نہیں موڑ سکتے۔ اب ہم دادا ابا کی طرح اپنی کاروائیوں میں غلو تو نہیں کرتے لیکن حسب توفیق شوئیاں ضرور مارتے ہیں۔