Thursday, April 21, 2016

پاکستان میں سیاحت :ایک جائزہ

خوبیاں، خامیاں، مواقع اور اندیشے 

دیوسائی، فوٹو کریڈٹ بشکریہ: فیضان قادری 
پاکستان ایک جغرافیائی ، تاریخی، سماجی اور ثقافتی طلسم کدہ ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تقریباً ہر نعمت سے نوازا ہے ۔ دنیا کے متعدد ممالک ہیں جو سمندر سے محروم ہیں، کئی صحر ہ ہی صحرہ پر مشتمل ہیں، کئی ہیں جو سال بھر برف سے ڈھکے ہوتے ہیں، لیکن پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو کراچی سے کشمیر اور گوادر سے خنجراب تک مختلف جغرافیائی اور موسمی خطوں پر مشتمل ہے،۔ شمال میں دنیا کے تین عظیم ترین سلسلہ ہائے کوہ ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش ایک دوسرے سے ملتے ہیں جن میں دنیا کی بلند ترین 14 چوٹیوں میں سے پانچ بشمول "کے ٹو" جو دنیا کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے ،پاکستان میں موجود ہیں ۔ پہاڑوں سے قدموں میں قطبین کے بعد دنیا میں سب سے بڑا برفانی خزانہ 5000 سے زائد گلیشئرز کی صورت پاکستان میں محفوظ ہے۔ پھر پاکستان کےبلند و بالا سرسبز جنگلات ، چراگاہیں اور جھیلیں ہیں جن میں سطح سمندر سے 4000 میٹر بلند الپائن جنگلات ، سطح مرتفع دیوسائی اور تین ہزار میٹر بلند فیری میڈوز مشہور ہیں۔

اسلام کی روح

بانو قدسیہ نے راجہ گدھ میں حلال اور حرام کی تمیز کو اسلام کی روح  کہا ہے، لیکن حلال اور حرام کی تمیز تو اسلام سے پہلے کی شریعتوں میں بھی تھی، جن میں سے کچھ کو اسلام نے جاری رکھا، اور کچھ مزید اضافہ کیا۔

میری ناقص رائے میں تو "انکار" اسلام کی روح ہے، اسلام کی ابتداء بھی انکار سے ہی ہوتی ہے، "لا الہ" الا للہ، سے۔ تمام انبیاء پر ایمان لانے کے باوجود ، ان کی کتب اور صحیفوں پر، تمام پرانی شریعتوں پر ایمان لانے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار۔ مسلمانوں اور یہودیوں کا تو جھگڑا ہی یہ ہے کہ ہم ان کی کتاب کو ان کے رسولوں کو ماننے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار کرتے ہیں، ورنہ وہ بھی خدائے واحد کی عبادت کرتے ہیں ہم بھی، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی۔

Saturday, April 16, 2016

ٹھِرک کے درجات

"لیول آف ٹھرک از ڈائریکٹ لی پروپورشنل ٹو دا ڈگری آف رسٹریکشنز آن جینڈرز' انٹرایکشن ان سوسائیٹی"

جہاں مرد و خواتین کے درمیان مصافحہ کرنے کی روایت ہے وہاں کوئی راہ چلتے کسی خاتون کو کاندھا نہیں مارتا، جہاں پبلک ٹرانسپورٹ میں مرد و خواتین کی سیٹوں کی تخصیص نہیں ہوتی وہاں کسی مرد کی انگلیوں میں خارش نہیں ہوتی, جہاں سر عام گلے ملنے اور اس کے بعد کے مراحل طے کرنے کی آزادی ہے وہاں برہنہ اور نیم برہنہ خواتین پر آنکھیں سینکنے والےعموماً ایشیاء سے ہوتے ہیں۔

Friday, April 15, 2016

ایڈجسٹ منٹ

بھائی کی شادی کے چند دن بعد کا ذکر ہے ، ایک دن میں آفس سے واپس گھر پہنچی تو بھابھی کی آنکھیں رو رو کر موٹی موٹی ہوئی تھیں۔ تفتیش کی تو پتا چلا کہ بھابھی کے جہیز کا ایک گلاس پتہ نہیں کیسے برتنوں کی الماری میں شیلف پر سے پھسلا اورگر کر چور چور ہوگیا ۔ الماری بند کی بند تھی ۔ تین مزید گلاس لڑھک کر ایسی پوزیشن میں تھے کہ شیشے کا دروازہ کھولتے ہی زمین پر آرہتے۔ سو ایک گلاس کے سوگ میں اور تین گلاسوں کی مزید شہادت کے صدمے میں صبح سے نہ کھانا کھایا ہے نہ پانی پیا ہے، بس چپ چاپ آنسو بہائے چلی جارہی ہے۔

Thursday, April 14, 2016

دل کی تسلیاں

بندہ گزر جاتا ہے، جانے کہاں جاتا ہے، یہ وہی جانتا ہے یا اللہ تعالیٰ ۔ ہم تو بس اندازے لگاتے رہ جاتے ہیں کہ وہ عالم برزخ مین گیا ہے ، عالم برزخ کیسا ہے، کیا ہے، کہاں ہے سنی سنائی باتیں ہیں ۔ باقی جو جسد خاکی رہ جاتا ہے اسے ہم قبر کے سپرد کر آتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اب وہ یہاں ہے۔

Friday, April 8, 2016

Funny Five :P


ہمارا فیس بک پر پانچ خواتین بلکہ لڑکیوں کا ایک گروپ ہے ہم پانچوں ایک دوسرے کو گزشتہ 5 سال سے جانتے ہیں ہماری ملاقات فیس بک کے ذریعے ہوئی ، ایک دوسرے کو جانا ، پہچانا، ایک دوسرے سے ملے، پانچوں ایک دوسرے سے بالکل مختلف شخصیات، پانچوں الگ الگ شہروں میں رہتے ہیں ، ہمارے درمیان" ذو اضعاف اقل "یعنی مشترکہ خصوصیت یہ ہے کہ ہم پانچوں تھوڑے سے پاگل ہیں۔

Wednesday, March 30, 2016

شریک حیات

تین کہانیاں، ایک سبق

ایک خوش و خرم متوسط طبقے کا گھرانہ، ماں باپ اور ایک بیٹا جو ہائی اسکول میں زیر تعلیم تھا۔ صاحب خانہ کسی پرائیویٹ فرم میں ملازم تھے، کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے۔ مزے سے زندگی گزر رہی تھی۔ اچانک ایک دن صاحب خانہ ہارٹ اٹیک سے چل بسے۔ مہینے کے آخری دن تھے تنخواہ بھی نہیں ملی تھی۔ 

سوئم والے دن مالک مکان فلیٹ خالی کرانے آگئے۔ بیوہ ہکا بکا، کہاں جائیں۔ سسرالی رشتہ داروں نے مہر بانی کی اور اپنے ساتھ لے گئے۔ پرائیویٹ ملازمت، تنخوہ بند، پنشن کوئی نہیں، خاتون خانہ کو کچھ علم نہ تھا کہ بنک اکاونٹ کس بنک میں ہے، اکاونٹ نمبر کیا ہے، اس میں کوئی بچت ہے یا نہیں، کہیں کوئی سرمایہ کاری کی ہے یا نہیں۔ شوہر نے کبھی ان معاملات میں بیوی کو شریک کیا ہی نہ تھا۔ چند لمحوں میں سب تبدیل ہوگیا۔ اب وہ اور بیٹا بغیر کسی معاشی سہارے کے سسرال والوں کی ذمہ داری بن گئے ہیں ۔