Saturday, August 13, 2016

مولہ چٹوک: سفرنامہ (حصہ دوئم)

جہاں کسی کو بھی کچھ بھی حسب آرزو نہ ملا


سفر نامے کا حصہ اول یہاں پڑھیے۔

گاڑی پارک کر کے واپس آئے تو جب تک بارات کی بس بھی آچکی تھی، اور باقی باراتی بھی۔ کچھ باراتی سیٹوں پر قبضہ بھی کر چکےتھے، ہم نے بھی ایک کھڑکی والی سیٹ پکڑلی۔ گرل فرینڈ نے ہماری دیکھا دیکھی ایک اور کھڑکی پر قبضہ جما لیا ، ان کو نظریں پھیرتے دیکھ کر ہم نے بھی انہیں" ہنہہ "کر کے فوراً اپنے دائیں پڑوسی سے ڈاک خانہ ملا لیا۔ ہماری انکی پہلے سے دعا سلام تو تھی، لیکن یقینی گمان ہے کہ ہم دونوں ہی غالباً ایک دوسرے کے ظاہری حلیے اور سابقہ تعارف کے باعث ایک دوسرے سے اور ایک دوسرے کے بارے میں بالترتیب خاصے مرعوب و مشکوک تھے، جس کو درست ثابت کرنے کے لیے انہوں نے ہم سے بارہا دریافت کیا ہوگا کہ "آر یو کمفرٹیبل؟"۔

Saturday, August 6, 2016

مولہ چٹوک : سفر نامہ (حصہ اول)

 جو'جانا 'چاہو ہزار رستے ۔ ۔ ۔


مولہ چٹوک آبشارایک جنت مقام۔
 فوٹو گرافی: جام اقبال بذریعہ ابو ذر نقوی

دماغ بولا: "اتنا مہنگا ٹرپ اور وہ بھی اتنی جلدی"

دل بولا: 
"ایک ہی تو شوق ہے تمہارا"
"نہ تمہیں ڈیزائنرز لان کا شوق"
نہ میک اپ کا خرچہ ،نہ زیور کا شوق"
"بس ایک سیرو تفریح کا ہی تو شوق ہے"
"کیا ہوا جو ایک مہنگا ٹوور کر لیا "
"جگہ بھی تو ایسی ہے کہ اپنے طور پر جانا مشکل ہے۔" 

Saturday, July 30, 2016

ایمانداری کے درجات

جیسے ایمان کے درجات ہیں، ویسے ہی ایمانداری کے بھی درجات ہوتے ہیں۔


Thursday, July 28, 2016

موو آن

تعلق کا دھاگہ ایک بار ٹوٹ کر دوبارہ جوڑ لیا جائے،
تب بھی جوڑ میں گرہ تو پڑ ہی جاتی ہے۔
جو ہمیشہ یاد دلاتی رہتی ہے کہ یہ تعلق اب پہلے جیسا ہموار نہیں ۔ ۔

پھر ہر سیدھی سادی بات کا مطلب بھی کچھ اور سمجھ لیا جاتا ہے
 یا آپ کو لگتا ہے کہ غلط سمجھا گیا ہے۔
غلط مطالب کی تصحیح کرتے کرتے، وضاحتیں کرتے،
صفائیاں دیتے آپ تھکنے لگتے ہیں۔

اور ایک دن وہی تعلق پھر سے مر جاتا ہے،
 جو اصل میں تو پہلی بار میں ہی مر گیا تھا،
لیکن محض آپکے گمان میں زندہ تھا۔

اعتبار بس ایک ہی بار ہوتا ہے .. 
گیا اعتبار دوبارہ نہیں آتا..
ایک بار اعتبار ٹوٹ جائے،
تو پھر آپ کتنا بھی مخلص ہوجائیں دوسرے کو اعتبار نہیں آسکتا۔

سو اگر کوئی تعلق ٹوٹ جائے تو اس کو ایک بار ہی رو لیں ۔ ۔ 
اور پھر ہمیشہ کے لیے فاتحہ پڑھ لیں۔


امید کی کرن

امید کی ایک کرن: تھر پارکر میں آنسو کوہلی کا اسکول
فوٹو کریڈٹ: ایکسپریس ٹریبیون
حال ہی میں عالمی یوم آبادی کے حوالے سے اپنے محکمے کے لیے 13 سے 19 سال تک کی بچیوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ اس سال عالمی یوم آبادی کا عنوان نو عمر بچیوں کی حمایت کرنا اور ان کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ جس کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے آبادی سے متعقلہ ادارے UNFPA نے نو عمر بچیوں کی ضروریات جاننے کے حوالے سے نو عمر بچیو ں کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع کیا ، جس کا مقصدبچیوں کے لیے کسی قسم کے اقدامات کرنے سے پہلے خود بچیوں سے معلوم کیا جائے کہ وہ کیا چاہتی ہیں، ان کی ضروریات کیا ہیں اور مستقبل کے حوالے سے ان کے کیا خواب ہیں اور وہ اپنے والدین یا سرپرستوں سے کیا امید رکھتی ہیں۔

ان انٹرویوز میں ان بچیوں سے تین سوالات کئے گئے۔

Sunday, July 17, 2016

خرد کا نام جنوں

ہمارے معاشرے میں خاص کر شہری معاشرے میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کا الزام خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر رکھ دیا جاتا ہے۔ 

خوب ۔

شادی ایک سماجی معاہدہ ہے۔ اور معاہدے دو یا زائد فریقوں کے درمیان برابری کی بنیاد پر ہوتے ہیں ورنہ وہ معاہدے نہیں سمجھوتے کہلاتے ہیں۔ لہذہ شادی بھی ایک ایسا ہی معاہدہ ہے جو ایک مرد اور ایک خاتون کے درمیان برابری کی بنیاد پر طے ہوتا ہے اور اسے برابری کی بنیاد پر ہی جاری رہنا چاہیے۔ لیکن برصغیر خصوصاً پاکستانی معاشرے میں یہ معاہدہ شاذ و نادر ہی برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یہاں شادی دراصل شوہر کی ہوتی ہے۔

یہ ایک یک طرفہ معاہدہ ہوتا ہے جس میں دوسرے فریق کا کام صرف پہلے فریق کا حکم بجالانا فرض کرلیا جاتا ہے۔ دوسرا فریق یعنی بیوی پہلے فریق یعنی شوہر کی مرضی کے مطابق سانس لے گی، اس کے خاندان کی خدمت بجا لائے گی۔ اسکی جنسی ضروریات اسکی مرضی اور فریکوئنسی کے مطابق پوری کرے گی، اسکی اجازت سے لوگوں سے میل ملاقات کرے گی، اسکی مرضی اور اجازت کے مطابق ملازمت کرے گی یا نہیں کرے گی۔ گویا اسکی اپنی کوئی شخصیت ، مرضی یا ضروریات نہیں ہیں۔

Wednesday, July 13, 2016

نو عمر بچیوں کی حمایت

عالمی یوم آبادی 2016 


دنیا بھر میں ہر سال 11 جولائی کو عالمی یوم آبادی منایا جاتا ہے۔ 11 جولائی 1987 کو دنیا کی آبادی 5 ارب ہوگئی تھی، جس کے بعد کرہ ارض کی بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے دنیا بھر کی  توجہ آبادی کے مسائل  پر مرکوز کرنے کے لیے ہر سال 11 جولائی کو عالمی یوم آبادی منایا جاتا ہے۔ ہر سال آبادی سے متعلق  کسی اہم موضوع کو اس سال کے لیے عالمی یوم آبادی کا عنوان منتخب کیا جاتا ہے۔ جیسے "غربت سے لڑیں، بیٹی کو تعلیم دیں" ، "مساوات تقویت دیتی ہے"، "آپ کی کیا ضروریات ہیں ، بولیں"، مردوں کی شمولیت"، اور تولیدی صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی" وغیرہ وغیرہ۔

اس سال عالمی یوم آبادی کا موضوع ہے Investing in Teenage Girls یعنی نوعمر بچیوں میں سرمایا کاری کرنا  یا دوسرے الفاظ میں نو عمر بچیوں کی حمایت کرنا، انہیں تقویت دینا۔  دنیا کی آبادی تقریباً ساڑھے سات ارب (7.4)  ہوچکی ہے۔ جس میں نوجوانوں یعنی دس سال سے 24 سال تک کی آبادی 1.8 ارب یعنی تقریباً 25 فیصد ہے۔ اس میں سے کم و بیش 50 فیصد خواتین یا نو عمر بچیاں ہیں۔  اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (UNFPA) کے مطابق اس نو عمر آبادی کا ایک بڑا حصہ (90 فیصد) ترقی پذیر ممالک میں مقیم ہے۔ جس میں ایشیاء اور افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔ اس وقت دنیا میں 17  ترقی پذیر ممالک ایسے ہیں جن کی 50 فیصد آبادی 18 سال سے کم عمر ہے۔