رما موٹیل میں ہی جانے کتنے دنوں کے بعد ٹی وی اور خبریں دیکھنا نصیب ہوئیں اور یہ پتہ چلا کہ مذاق رات ختم ہوگئے ہیں اور اب آپریشن کلین اپ ہونے والا ہے نواز شریف قوم سے خطاب کر رہے تھے ۔ یہاں جیو تیز کی شکل بھی نظر آئی۔ آنکھوں میں ٹھنڈ پڑ گئی۔
قراقرم ہائی وے پر جہاں نانگا پربت کلر ماونٹین آپکے لیفٹ پر کا بورڈ لگا ہے ، اسکے بلکل سامنے سڑک کے اس پار ایک ننھا منا سا ریسٹورینٹ ہے جہاں مسافروں کی تواضع کھانے پانی کے علاوہ مفت شہتوت سے کی جاتی ہے۔ چند دکانوں کے ساتھ ایک چھوٹا سا باغیچہ جس کے درمیان میں ایک بڑا سا شہتوت کا درخت جو اس وقت پھلوں سے لدا ہوا تھا، اس ریسٹورینٹ کی ایک اور خاصیت، کھانے کے ساتھ اچار وافر مقدار میں دیا جاتا تھا۔ یہ وہ نعمت تھی جو ہم ساتھ لے جانا بھول گئے تھے۔ اور ہائیٹ کی وجہ سے جب کسی کا کھانا کھانے کو دل نہیں کرتا تھا تو اچار کی یاد آتی تھی۔ شمال کے تقریباً تمام ریسٹورینٹس اور موٹیلز میں چکن کڑاہی ایک کامن ڈش ہے۔ دال اناج دستیاب نہ ہونے کا ریزن یہ ہے کہ اونچائی کی وجہ سے دال گلتی نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ جہاں دال نہیں گلتی وہاں مرغی کیسے گل جاتی ہے۔