حدیث نبوی کا مفہوم ہے کہ جب تم کوئی برائی دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو، ہاتھ سے نہ روک سکو تو زبان سے روکو/برا کہو اور اگر زبان سے بھی نہ کہہ سکو تو دل میں برا جانو، اور یہ سب سے کمزور ایمان کی نشانی ہے۔ یعنی یہ" کم از کم" یہ تو کرو کہ اس سے کراہت کرو تاکہ تم اسے اس برائی میں خود نہ مبتلا ہوجاو یا اس کے عادی نہ ہوجاو اور کم از کم اس کو برا تو سمجھتے رہو۔
ہم نے اس" کم از کم" کو پلو سے باندھ لیا ہے اور ہر معاملے میں بس کم از کم پر تکیہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں ۔ یعنی :