عمرانیات کی کلاس میں استاد نے کلچر پڑھاتے ہوئے ایک جملہ کہا تھا کہ کلچر آف پاورٹی، پاورٹی آف کلچر میں تبدیل ہوجا تا ہے۔ یہ جملہ اس وقت تو یاد کر لیا تھا کہ امتحانی کاپی میں لکھ کر استاد کو متاثر کرنے کے کام آئے گا کہ ہم کتنے فرمانبردار شاگرد ہیں ، استاد کا کہا کتنا یاد رکھتے ہیں۔ لیکن جب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر گیا تو اس جملے کا مطلب صحیح سے سمجھ آیا ہے، گویا بال جھڑنے کے بعد کنگھی مل گئی ہے۔
جب آپ نے ایک عمر غریبی میں گزاری ہو تو غریبی کا کلچر اور مائنڈ سیٹ آپکے لہو میں سرائیت کر جاتا ہے، آپ ہمیشہ ہر شے کو اسی آئینے میں دیکھتے ہیں۔ غریبی خاص کر غریب بچپن آپ میں کچھ مخصوص اور مزیدار عادتوں کا باعث بنتا ہے۔