Showing posts with label Abstract. Show all posts
Showing posts with label Abstract. Show all posts

Saturday, February 13, 2016

دل کے آئینے میں ہیں تصاویرِ یار


ایک شہری پینڈو کو چند منظر  اپنے کیمرے میں قید کرنے کی تمنا تھی لیکن کیمرہ خود بڑے بکسے میں قید تھا۔ سوچا کوئی نئیں ۔۔۔ واپسی بھی تو اسی راستے سے آنا ہے پھر بنا لوں گی تصویر ۔۔ واپسی میں تو ایمرجنسی نافذ ہوچکی تھی۔ یعنی یہ نہ تھی ہمارے قسمت ۔۔ پھر بھی ان میں سے چند منظر ہیں جو میں نے ڈائری میں قلمبند کر لیے تھے، اگر آپ سب بھی دیکھ سکیں میرے تحریر کے لینس سے ۔ ۔ ۔

کھینچے مجھے کوئی ڈور . . .


ہم ہر وقت کسی نہ کسی دھاگے سے بندھے رہتے ہیں اور بندھے رہنا چاہتے بھی ہیں، چاہے جہاں بھی ہوں ۔ کسی نہ کسی کو ہمارے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس وقت کہاں ہیں ، کیا کر رہے ہیں ۔ ایک مرکز کہیں نہ کہیں ہوتا ہے جس کے گرد ہم گھوم رہے ہوتے ہیں۔ کبھی دور کبھی پاس ، پر ہمیشہ منسلک ۔ ہم ہمیشہ معلوم رہنا چاہتے ہیں ، کسی نہ کسی کے علم میں رہنا چاہتے ہیں ۔ خواہ اپنے ہی علم میں کیوں نہ ہوں۔ 

کسی سفر میں ہوں ، کسی نگر میں ہوں ۔ سب سے پہلے یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم ہیں کہاں۔ خواہ وہاں نہ موبائل ہو نہ وائی فائی ، لیکن ہم معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اس وقت کہاں ہیں ۔ کسی نہ کسی حوالے میں رہنا چاہتے ہیں ، گویا ہم جہاں موجود ہیں وہاں ہماری موجودگی کافی نہیں ، جب تک کہ اس جگہ کا ، اس اسٹیشن کا نام معلوم نہ ہو ۔

Thursday, November 19, 2015

تھینک یو قائد اعظم

کل میری گاڑی کے آگے والی گاڑی کی بیک اسکرین پر پاکستان کا جھنڈا بنا ہوا تھا وہی جو پوری اسکرین کو ڈھک لیتا ہے ... مجھے خیال آیا کہ میں بھی بنوالوں .. پھر خیال آیا 14 اگست تو گزر گئی, پھر سوچا کہ 25 دسمبر آنے والی ہے اس پر بنوا لوں .... 25 دسمبر سے خیال آیا کہ ہر طرف "تھینک یو راحیل شریف" ہو رہا ہے ... کہیں دل سے کہیں شرارت میں .. کہیں کسی کو طعنہ دینے میں کہیں مذاق اڑانے میں ۔ ۔ 14 اگست پہ بھی گاڑیوں پر, پوسٹرز میں ہر جگہ تھینکیو راحیل شریف ....

Sunday, November 15, 2015

Museum of Lust

اورحان پاموک کا ناول Museum of Innocence ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو اپنی سابق محبوبہ سے متعلق معمولی اشیاء جمع کرتا ہے، جیسے ایک جھمکا، کوئی رومال، پرفیوم کی خالی بوتل وغیرہ ۔  یاد رہے کہ موجودہ محبوبہ ہمیشہ بوجھ لگتی ہے خاص کر اگر اس سے شادی بھی ہوچکی ہو، سب سے محفوظ سابق محبوبہ ہوتی ہے، جس کی محبت میں یوسفی صاحب کے مطابق یک طرفہ محبت کی طرح آپ جب تک چاہیں گرفتار رہ سکتے ہیں اور اس میں ناکامی کا اندیشہ بھی نہیں ہوتا۔

Friday, September 4, 2015

کیا صرف رزق مقرر ہے

دانے دانے پہ لکھا ہے کھانے والے کا نام، کہتے ہیں کہ ہر بندہ اپنے حصے کا رزق لکھوا کر آیا ہے ۔۔ یعنی جتنا رزق اس کے حصے کا ہے وہ اسے مل کر رہے گا ۔ دوسرے لفظوں میں اس کی زندگی اس رزق پر منحصر ہے نہ وہ ایک دانہ زیادہ کھائے گا نہ ایک دانہ کم ۔۔ پر کبھی کبھی مجھے خیال آتا ہے کہ کیا صرف رزق ہی مقرر ہے ۔۔ یا اس کے علاوہ اور چیزیں بھی ۔۔ مثلاً کہ ہم کتنا علم اس زندگی میں حاصل کریں گے، کتنے ملک دیکھیں گے، کتنے لوگوں سے ملیں گے، کتنا کام کریں گے۔ کتنے دوست بنائیں گے اور کتنے دوستوں سے تعلقات بگاڑیں گے۔

Thursday, August 20, 2015

ادھورے گلے، شکوے، شکایتیں، زخم اور خواہشیں

بعض گلے شکوے، شکایتیں اور زخم ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہم بہت محبت سے پالتے ہیں۔ ہم ان کا ازالہ نہیں چاہتے، انہیں دہراتے رہتے ہیں، تازہ رکھتے ہیں، یہ ہماری زندگی کی مصروفیت ہوتے ہیں، جیسے ہی ماند پڑنے لگتے ہیں ہم انہیں پھر سے تازہ کر لیتے ہیں۔

Saturday, August 8, 2015

خوش قسمتی


خوش قسمتی یا اچھی قسمت ایک خواب ہے، ایک حسرت ہے۔  اکثر انسانوں کے لیے ایک سراب ہے ۔ جس کو نوکری مل گئی اس کی نظر میں بزنس مین خوش قسمت ہے کہ اپنا کام ، کسی کی چاکری نہیں ۔ کسی کی بات نہیں سننی پڑتی۔ جب دل کیا کام کیا، جب دل کیا چھٹی کی۔ بزنس مین کی نظر میں نوکری پیشہ خوش قسمت کہ کیسے بھی حالات ہوں، پہلی تاریخ کو تنخواہ پکی ہے۔ ایک ہم ہیں سارا دن مصروف رہتے ہیں، پارٹیوں سے جھک جھک، متھا خواری کرو ، تب کہیں جا کر چار پیسے کماتے ہیں۔

Wednesday, July 22, 2015

Stay out of the Herd :P

یعنی ذرا ہٹ کے, عوام سے الگ
Don't be So Common (read Cheap)

بھئی آپکا جو دل چاہے وہ عنوان سمجھ لیں ۔۔ لیکن اس کا اصل عنوان ہے :

سوشل میڈیا پر خود کو کلاس کا شو کرنے کے طریقے :P
ویسے تو اتنی دیر میں آپ کو اس بلاگ کے مندرجات کا اندازہ ہوگیا ہوگا ۔۔ لیکن پھر بھی پڑھ لیں، آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ فدوی کا ہر بلاگ ذرا ہٹ کے ہی ہوتا ہے ۔۔ یعنی خاص الخاص۔ خیر آج ہم آپکو سوشل میڈیا پر خود کو سب سے الگ نظر آنے اور اپنی اہمیت بڑھانے اور جتانے کے گر بتائیں گے جن پر ہم سے خود کبھی عمل نہیں ہوپاتا ۔۔ تھوڑے تُھڑ دُلے جو واقع ہوئے ہیں ۔ سوشل میڈیا سے ہماری مراد ویسے تو فیس بک ہے ۔۔ لیکن ہمیں یقین کی حد تک شک ہے کہ دیگر سوشل ویب سائیٹس اور ایپس پر بھی پاکستانی ایسے ہی behave کرتے ہوں گے، پاکستانی جو ہوئے ۔ 

Sunday, July 12, 2015

Tag-along

سوشل میڈیا کی آمد کے ساتھ ہی ایک نابکار عمل ٹیگنگ آیا  ہے ۔۔ جس کا جی چاہتا ہے آپ کو اپنی پوسٹ میں یا کسی اور کی پوسٹ میں ٹیگ کر کے اپنے لیے مسلسل "ثواب" دارین کا بندوبست کر لیتا ہے، جب جب آپ کو ایک عدد نوٹی فیکیشن ملتا ہے آپ ٹیگ کرنے والے کی شان میں کلمات ادا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ٹیگنگ صرف سوشل میڈیا کی پوسٹوں تک محدود نہیں ہے نہ ہی ٹیگنگ سوشل میڈیا کی ایجاد ہے ۔۔ ہم من حیث القوم ٹیگنگ کے بڑے پرانے شوقین ہیں۔

Sunday, July 5, 2015

یہ رنگینی یہ نو بہار

اردو زبان میں رنگوں کے مختلف Shades کو کیا کہیں گے۔ اس سوال کے جواب میں کسی نے کہارنگوں کا  سایہ، کسی نے کہا رنگوں کی پرچھائیں، کسی نے رنگوں کی فام، تو کسی نے عکس رنگ۔ پوچھنے والے کا کام بنا یا نہیں، ہماری دوپہر کی نیند برباد ہوگئی۔ دوران قیلولہ ہمارے دماغ میں یہی سوال ادھم مچاتا رہا کہ  کیا اردو زبان میں رنگوں کے مختلف شیڈز ہوتے ہیں۔ دوران قیلولہ نیم خوابیدہ کیفیت میں جو کچھ ہمارے دماغ میں کرکٹ کھیلتا رہا وہ کچھ ایسا تھا۔

Wednesday, June 24, 2015

سرِ آئینہ تیرا عکس ہے


آپ نے پلانیٹ آف دی ایپس دیکھی ہے اصلی والی [یاد رہے کہ کسی بھی سلسلے کی پہلی فلم اوریجنل تخلیقی شاہکارہوتی ہے، اس کے بعد اسکی کاپی پیسٹ ہوتی رہتی ہے، اور حال ہی میں بنائے جانے والی پلانیٹ آف دی ایپس بھی کاپی پیسٹ ہی ہے]، کہنے کا مطلب ہے ہمارے پسندیدہ ہیرو Charlton Heston والی ۔ نہیں دیکھی تو فوراً دیکھ لیں۔ اس فلم کا بنیادی تصور یا مرکزی خیال یہ تھا کہ اگر دنیا پر جانوروں یعنی بندروں کی حکومت ہو جائے اور انسان این ڈینجرڈ اسپیشی ہو جائے تو کیا ہوگا۔ جانور انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔ فلم بڑی مزے دار تھی لیکن تھی انسانوں کی ہی متصور conceive کی ہوئی اور بنائی ہوئی۔ 

Tuesday, June 2, 2015

کہ آتی ہے اردو زبان آتے آتے

اپنی زبا ن جو ہم بحق پیدائش استعمال کرنے کے عادی ہیں ، الفاظ کیسے بنے ، اصطلاحات کہاں سے آئیں اور جملے کی تعمیر میں کون سی خوبیاں اور خامیاں مضمر ہیں ان پر تو ہم کبھی غور ہی نہیں کرتے ۔ یہ تو ہمیں اپنی اماں سے ورثے میں ملی ہے مطلب باپ کا مال ہے جیسے چاہے خرچ کرو۔ لیکن جب کہیں اسے ٹرانسلیٹنے کا موقع آئے تو عام سے الفاظ خاص بن جاتے ہیں ۔ اور خاص الفاظ بہت آم ۔

عام سے جملوں کی تعمیر کی خوبیاں اور خرابیاں آپ سے کوئی پوچھ لے تو آپ منڈی جھکا کر دل کے آئینے میں تصویر یار دیکھنے میں مگن ہو جاتے ہیں کہ کبھی اردو گرامر پر تو دھیان دیا ہی نہیں تھا ۔ آپ کے اپنے افعال ماضی، حال میں افعال موذی بن کر آپ کو ڈرانے لگتے ہیں ۔

Tuesday, December 30, 2014

کتابیں

کتابوں سے دوستی بھی انسانوں سے دوستی کی طرح ہوتی ہے. کتابیں انسانوں کی طرح آپ کے قریب آتی ہیں. دھیرے دھیرے ... جب آپ کسی کتاب سے دوستی شروع کرتے ہیں , میل جول بڑھاتے ہیں. کوئی کتاب آپ کو اپنے قریب آنے دیتی ہے. کوئی قریب آکر دور ہوجاتی ہے فاصلہ رکھتی ہے. پھر آپ دوبارہ دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں کوئی کتاب یہ ہاتھ تھام لیتی ۔ہے اور کوئی جھٹک دیتی ہے۔

بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن سے لو ایٹ فرسٹ ریڈ ہو جاتا ہے ... ایک بار پڑھ لی تو بس آپ اسکے گرویدہ ہوگئے .. بار بار پڑھنے کو دل کرتا ہے اور آپ پڑھتے بھی ہیں۔

بعض کتابیں آپ بس ایک بار پڑ ھ لیں تو کافی ہے. بعض کو آپ پڑھنا شروع کرتے ہیں لیکن وہ کبھی آپ کی دوست نہیں ہوتیں۔

Wednesday, November 26, 2014

Reality Check

ہم مزاج لوگ، ہم آہنگ نظریات، واقعات، مضامین، حکایات ہمارے کمفرٹ زون میں شامل ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہم بہت بقراط بنتے ہیں، خاص کر جو لوگ ہماری ہر بات پر واہ واہ کرتے ہیں ان سے زیادہ اچھا تو کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔

ہمارے علم اور ظرف کا اصل امتحان جب ہوتا ہے، جب ہم کسی متضاد نظریات رکھنے والے شخص کی رائے کو بھی ٹھنڈے پیٹ ہضم کر سکیں۔ 

بہت مشلکل کام ہے، ہے نا

Sunday, September 7, 2014

کہتی ہے تجھے خلق خدا غائبانہ کیا


زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو

زبان خلق کیا کچھ کہتی ہے اس میں سے ہر ایک ا پنی پسند کے نقارے سنتا ہے اور جب اپنی پسند کے نقارے اتنے باآواز بلند اور اتنی تعداد میں بج رہے ہوں تو ان میں سے غیر جانبداری سے ہر نقارے کو سننا اور سمجھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔

Saturday, July 26, 2014

حرام یا ناپاک کیوں: ایک خیال

بہت ساری چیزیں اور عمل اللہ تعالیٰ نے حرام اور ناپاک قرار دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی حکمتیں تو وہی جانے مگر عمومی طور پر وہ اشیاء جو انسانی صحت کے لیے نقصاندہ ہیں وہ ناپاک قرار دی گئی ہیں۔ جیسے خون ، فضلات، اور دیگر انسانی اخراجات میں جراثیم اور وائرس پائے جاتے ہیں لہذہ انہیں ناپاک قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی اگر انسان کے جسم پر یا لباس پر لگا ہو تو وہ پاک نہیں رہتا، وضو کے بعد لگ جائے تو وضو ساقط ہو جاتا ہے، اسے فوری طور پر پاک ہونا لازمی ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد بظاہر یہی ہے کہ بندہ جراثیم اور وائرس وغیرہ سے بچا رہے۔

Monday, July 21, 2014

مقاصد اور ذرایع

زندگی میں کچھ مقاصد ہوتے ہیں اور کچھ اشیاء ان کے حصول کا وسیلہ یا ذریعہ۔ خرابی جب پیدا ہوتی ہے جب ہم ان وسائل یا ذرائع کو ہی اپنا مطلوب و مقصد بنا لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر لباس۔ لباس ایک ذریعہ ہے جسم کی موسمی شدت اور تبدیلیوں سے حفاظت اور آرام دینے کے لیے۔ مقصد نہیں۔ لیکن ہم نے لباس کو اپنا مقصد بنا لیا ہے، لباس کیسا ہو، کس ڈیزائنر کا ہو، کتنا مہنگا ہو، ہم نے جسم کی حفاظت اور آرام کے بجائے لباس کو مطلوب و مقصود مومن بنا ڈالا۔ 

Tuesday, October 15, 2013

Born in A Wrong Gender ;)

میں غلط جینڈر میں پیدا ہوگئی ہوں۔ اس میں میرا کوئی قصور نہیں لیکن اس کی سزا مجھے ہی ملتی ہے۔ میں اکثر یہ بات بھول بھی جاتی ہوں کہ میں ایک ختون ہوں، اور مجھے شرمانا لجانا، بل کھانا چاہئے۔ میری پسند نہ پسند اور حرکتیں سب مردوں والی ہیں۔ رف این ٹف کپڑے، مردانہ لک والی سینڈلز، میک اپ سے بے نیازی، جیولری سے الرجی، اور لہجہ تو اللہ کی پناہ اتنا کھردرا کہ اگلے کی دوبارہ بات کرنے کی ہمت نہ ہو۔ جب میں عید کی شاپنگ کے لیے بازار جاتی ہوں تومردانہ کرتے شلوار کی ورائیٹی پر میری ایسی رال ٹپکتی ہے کہ نہ پوچھو۔ بھلا بتاواتنا ڈیسینٹ کرتا شلوار خواتین کیوں نہیں پہن سکتیں؟

Wednesday, October 2, 2013

اعتماد اور اعتبار

"منی پھو یہ فون نہیں لینا۔"

"اچھا بیٹے نہیں لوں گی۔"

پھر کسی کام سے اپنا فون اٹھا لیا جس میں فاطمہ گانے سن رہی تھی۔ اب کتنا ہی آپ دلیلیں دے لو کہ کیوں اٹھایا تھا، اس کا اعتبار واپس نہیں آنے والا، کسی بات پر دوبارہ یقین نہیں کرنا۔ اعتماد ایسے ہی ختم ہوتا ہے، اعتبار ایسے ہی ٹوٹتاہے۔

بڑوں کا اعتماد بھی ایسے ہی ٹوٹتا ہے، وہ بھی کبھی دوبارہ اعتبار نہیں کرتے، لیکن وہ منافقت کرتے ہیں، کبھی آپ کے منہ پر نہیں کہتے کہ آپ قابل اعتبار نہیں رہے۔

Saturday, September 21, 2013

چیونٹے

آپ نے کبھی کسی مکوڑے/ چیونٹے پر ترس کھایا ہے، یعنی وہ آپ کے نزدیک یا آپ پر چڑھ آئے اور آپ اسے مارنے کے بجائے اس پر ترس کھا کر اسکی جان بخشی کر کے اسے پرے کر دیں، وہ چند سیکنڈز بعد بلکل اسی مقام پر ملے گا جہاں آپ نے اس پر ترس کھایا تھا، آپ دس بار رحم کریں وہ دس بار اسی مقام پر ملے گا۔ یقین مانیں میں نے مکوڑے سے زیادہ ضدی، اڑیل، اور دھن کا پکا کسی اور نوع کو نہیں پایا،