قاہرہ میں قیام کے دوران ہمارا واسطہ بہت سی مشرقی یورپی خواتین سے رہا ۔ ان میں سے کچھ خواتین تو ہماری ہی کورس میٹ تھیں اور کچھ ان کی ہموطن خواتین تھیں جو مصر میں مختلف کلچرل ایکسچینج پروگرامزکے تحت عربی لینگویج کورسز کرنے آئی تھیں۔
زیادہ تر مشرقی یورپی ممالک 90 کی دہائی میں سوویت یونین اور کمیونزم سے آزاد ہوئے تھے۔ کچھ یورپی ممالک یوگوسلاویہ کے ٹکڑے ہونے کے بعد وجود میں آئے تھے۔ ان تمام ممالک میں چند خصوصیات مشترک تھیں اور شاید اب تک ہیں ۔ یہ سب کے سب کسی نہ کسی ایسی سیاسی یا غیر سیاسی پارٹی کے زیرِ حکومت تھے جو اِن ڈائریکٹلی ان ہی ملکوں کے کے اشاروں پر ناچتی تھی جن سے یہ ممالک آزاد ہوئے تھے۔ گرانی، بے روزگاری، افراط زر ، اقرباء پروری اور رشوت [کیش اینڈ کائنڈ دونوں طرح کی] کا دور دورہ تھا۔ ان ممالک کی خوش قسمتی یا بد قسمتی سے انکے ہاں خواندگی کا تناسب 99 فیصد سے زائد ہے اور ظاہر ہے کہ ان ممالک میں نہ صرف تمام افراد کے لیے نوکریاں مفقود ہیں بلکہ نوجوان خواتین کے لیے برسرِ روزگار بوائے فرینڈز یا مستقبل کے مجازی خدا بھی available نہیں ۔