Tuesday, March 27, 2018

بے چارہ SMS


جب سے واٹس ایپ، میسنجر اور اسی قسم کے نیٹ بیسڈ پیغام رسانی کے ذرائع ملے ہیں ہم نے ایس ایم ایس بے چارے کی تو قدر ہی کرنی چھوڑ دی ہے۔ ایس ایم ایس آیا ہے تو آتا رہے، سانوں کیہہ۔ اونہہ

دوستی کا نیٹ ورک


ونس اپون اے ٹائم ایک لینڈ لائن ہوتا تھا۔ اس وقت فون بڑی نعمت ہوتا تھا کسی کسی کے پاس ہوتا تھا اور اس کے کال ریٹس بھی بڑے مہنگے ہوتے تھے۔ لہذہ انتہائی ضرورت کے وقت فون کیا جاتا تھا اور جلد از جلد بات کر کے فون بند کردیا جاتا تھا۔ 

Diversity is the Beauty of Life


Don’t get offended for what others like, neither be guilty for what you like (or do, in case it is not offending anyone else). 

Wednesday, March 7, 2018

باچا خان: ایک تاثر



باچا خان اور جی ایم سید پاکستان کی تاریخ کے دو ایسےسیاسی کردار ہیں جن کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ دونوں پاکستان کے وجود کے خلاف تھے۔ جی ایم سید سندھو دیش یا سندھ کی آزادی کے حق میں تھے یہ بات کسی سے بھی چھپی ہوئی نہیں۔ ان سے منسوب   ویب سائیٹ  پر موجود کتب اور وکی پیڈیا سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ لیکن اب تک ان کے نظریات کے بارے میں دوسروں کی زبانی یا تحریری ہی سنا اور پڑھا ہے اس لیے اس پر مزید تبصرہ ممکن نہیں۔ [ جی ایم سید کی خود نوشت  یا تصدیق شدہ سوانح اگر کسی علم میں ہے تو کتاب کے نام سے آگاہ کر کے ثواب دارین حاصل کریں۔]

Friday, February 2, 2018

وقت کا پہیہ : سائیکل سے موٹر سائیکل تک کا سفر

کہانی شروع ہوتی ہے ایک سائیکل سے۔ سب سے پہلی سائیکل جو ایک لڑکے کو 10/12 سال کی عمر میں اس کے ابا نے بہاولپور میں دلوائی تھی، اس سائیکل نے جہاں اس کا اسکول کا راستہ کم کردیا تھا وہیں اس کی آوارہ گردیوں کو نئے آسمان عطا کردیے تھے۔ نہ صرف خود بلکہ اپنے چھوٹے بھائیوں، کزنز اور دوستوں کو بھی ساتھ آوارہ گردیاں کراتا اور ان سب کے اباؤں سے ڈانٹ کھاتا۔ اس کے اپنے ابا تو خود وڈے آوارہ گرد تھے، اسے کیا منع کرتے دنیا دکھانے کو ایک آدھ گھرکی لگا دیتے۔ یہی نہیں بلکہ اکثر وہ اپنی چھوٹی بہن کو بھی سائیکل کے پیچھے بٹھا کر روہی میلہ دکھانے چل پڑتا۔

ھنڈا 110 لسبیلہ بلوچستان میں

Saturday, January 20, 2018

"منظر ہے اس طرح کا کہ دیکھا نہیں ہوا"


رش لیک۔ فوٹو کریڈٹ: فریال عثمان خان

رش لیک پاکستان کی بلند ترین جھیل ہے جوگلگت بلتستان میں رش پری پہاڑ کے دامن میں سطح سمندر سے تقریباً 15000 فیٹ بلندی پر واقع ہے۔ رش لیک ٹریک کا شمار شمال کے مشکل ٹریکس میں ہوتا ہے۔ رش لیک پہنچنے کے لیے ہوپر براستہ نگر سے تقریباً دو سے تین دن کی ٹریکنگ ہے۔ جاتے ہوئے ہوپر گلیشئیر پار کرنا ہوتا ہے جو زیادہ مشکل نہیں اور مقامی گائیڈ کی موجودگی میں مزید آسان ہوجاتاہے۔ ٹریکرز اگر چاہیں تو اسی راستے سے دو دن میں واپس بھی آسکتے ہیں اور چاہیں تو دوسری جانب سے چکر کاٹ کر بھی واپسی ہوسکتی ہے۔ چکرکاٹ کر یا لوپ ٹریک کی صورت میں واپسی میں مزید دو گلیشئیرز، چند گلیشئیائی نالے اور ایک پہاڑی نالہ پار کرنا ہوگا۔ جو جانے والے راستے کی نسبتاً تھوڑا مشکل لیکن زیادہ ایڈونچرس اور خوبصورت راستہ ہے۔

Monday, January 8, 2018

"چاند نگر"

تھرپارکر: ایک تاثر


ہمارے پاس اس ٹریک کی کوئی تصویر نہیں، کوئی سیلفی نہیں، ایک بھی نہیں۔ کوئی ثبوت نہیں۔ لیکن اٹ واز ون آف دی ونڈرز آئی ہیو بین تھرو

فوٹوکریڈٹ: عدیل پرویز @ ٹریکس اینڈ ٹیلز