اگر آپ نے کبھی ہائی ویز پر ڈرائیو کی ہے تو آپ کو بھی یہ تجربہ ہوا ہوگا۔ ہائی ویز پر عموماً بہت ہیوی ٹریفک چلتا ہے ، ٹرالر، ٹرک، ٹینکرز وغیرہ۔ ان کو دیکھنے میں لگتا ہے یہ آپ کی ننھی منی سی گاڑی کو اپنی دم بھی مار دیں تو آپ کا کام تو ہوگیا، لیکن بظاہر خطرناک نظر آنے والے ان ٹرالرز اور ٹینکرز کا اپنا ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہے۔ اگر انہیں آپ سے راستہ چاہیے ہو تو یہ ایسے خطرناک ہارن بجائیں گے کہ آسمان پر اڑتے ہوائی جہاز بھی راستہ چھوڑ دیں اور جب آپ ان کو راستہ دی دیں تو آپکے برابر سے گزرتے ہوئے ایک ہلکی سی "پیں" بجائیں گے، یہ ننھی منی سی پیں ان کا شکریہ ادا کرنے کا طریقہ ہے۔ اگر آپ کو ان سے راستہ چاہیے ہو تو پورا ٹنو وزنی ٹرالر آپ کے فقط ڈمر دینے پر آپ کے سامنے آتا آتا واپس اپنی لین میں ہو جائے گا۔
Tuesday, December 30, 2014
کتابیں
کتابوں سے دوستی بھی انسانوں سے دوستی کی طرح ہوتی ہے. کتابیں انسانوں کی طرح آپ کے قریب آتی ہیں. دھیرے دھیرے ... جب آپ کسی کتاب سے دوستی شروع کرتے ہیں , میل جول بڑھاتے ہیں. کوئی کتاب آپ کو اپنے قریب آنے دیتی ہے. کوئی قریب آکر دور ہوجاتی ہے فاصلہ رکھتی ہے. پھر آپ دوبارہ دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں کوئی کتاب یہ ہاتھ تھام لیتی ۔ہے اور کوئی جھٹک دیتی ہے۔
بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن سے لو ایٹ فرسٹ ریڈ ہو جاتا ہے ... ایک بار پڑھ لی تو بس آپ اسکے گرویدہ ہوگئے .. بار بار پڑھنے کو دل کرتا ہے اور آپ پڑھتے بھی ہیں۔
بعض کتابیں آپ بس ایک بار پڑ ھ لیں تو کافی ہے. بعض کو آپ پڑھنا شروع کرتے ہیں لیکن وہ کبھی آپ کی دوست نہیں ہوتیں۔
Labels:
Abstract
Monday, December 22, 2014
Women Empowerment
اپنے ادارے کے فیلڈ اسٹاف کے لیے ایک لیکچر کی تیاری کے دوران انٹرنیٹ ریسرچ کرتے ہوئے خیال آیا کہ Women Empowerment کی اردو کیا ہوگی ۔ " خواتین کی خود مختاری" یہ اصطلاح ذرا کرخت یا سخت اردو لگی جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے Women Empowerment کا مطلب یا مقصد مردوں سے مقابلہ کرنا یا ان کو اپنے اشاروں پر چلانا ہو ۔ یہ سوچ کر کہ ایک بہتر اور نسبتاً قریب تر اصطلاح کیا ہو ایک سنجیدہ فیس بک گروپ میں اور اپنی فیس بک وال پر پوسٹ کی کہ ویمن ایمپاورمنٹ کا اردو مترادف کیا ہوگا۔ جو پہلا کمنٹ آیا وہ تھا ، "مردوں کی شامت"، دیگر کمنٹس عورت راج، فی میل ڈامینیشن، عورت کی لگام اس کے ہاتھ میں دینا، مردوں کی قید، غیر متوازن معاشرہ، این جی اوز کا ذریعہ معاش وغیرہ تھے ۔ یاد رہے کہ یہ رائیں مردوں اور عورتوں کی دونوں کی تھیں اور کافی حد تک تعلیم یافتہ خواتین و حضرات کی تھیں۔ ان خواتین میں زیادہ تر وہ خواتین تھیں جو اپنے فیصلے خود کرنے کی عادی ہیں، جو اپنے گھروں میں فیصلہ کن مقام پر فائز ہیں۔ اور ایسے حضرات جو اپنے دفاتر میں اپنی تعلیم یافتہ اور روشن خیال دوسرے الفاظ میں خودمختار خواتین کولیگز کے ساتھ کام کرتے ہیں اور ان سے دوستی پر بظاہر فخر کرتے ہیں ۔ خیر اس ورزش کے نتیجے میں خود مختاریِ خواتین سے بہتر ایک اصطلاح حاصل ہوئی تقویت کاریِ نسواں یا خواتین کو تقویت دینا جو Women Empowerment کے معنی کے نزدیک تر ہے۔
Labels:
Gender
Friday, November 28, 2014
"کم از کم" ایمان والی قوم
حدیث نبوی کا مفہوم ہے کہ جب تم کوئی برائی دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو، ہاتھ سے نہ روک سکو تو زبان سے روکو/برا کہو اور اگر زبان سے بھی نہ کہہ سکو تو دل میں برا جانو، اور یہ سب سے کمزور ایمان کی نشانی ہے۔ یعنی یہ" کم از کم" یہ تو کرو کہ اس سے کراہت کرو تاکہ تم اسے اس برائی میں خود نہ مبتلا ہوجاو یا اس کے عادی نہ ہوجاو اور کم از کم اس کو برا تو سمجھتے رہو۔
ہم نے اس" کم از کم" کو پلو سے باندھ لیا ہے اور ہر معاملے میں بس کم از کم پر تکیہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں ۔ یعنی :
Labels:
Hypocrisy
Wednesday, November 26, 2014
Reality Check
ہم مزاج لوگ، ہم آہنگ نظریات، واقعات، مضامین، حکایات ہمارے کمفرٹ زون میں شامل ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہم بہت بقراط بنتے ہیں، خاص کر جو لوگ ہماری ہر بات پر واہ واہ کرتے ہیں ان سے زیادہ اچھا تو کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔
ہمارے علم اور ظرف کا اصل امتحان جب ہوتا ہے، جب ہم کسی متضاد نظریات رکھنے والے شخص کی رائے کو بھی ٹھنڈے پیٹ ہضم کر سکیں۔
بہت مشلکل کام ہے، ہے نا
Labels:
Abstract
فیس بک ایڈکشن اور اسکا علاج / اعتراف جرم
ڈرگ ایڈکشن کی طرح سوشل میڈیا خاص کر فیس بک بھی ایک خاصہ طاقتور نشہ ہے۔ آپ ارد گرد سے بے خبر اور دور دراز اور بےگانوں سے باخبر رہتے ہیں، لوگوں کے درمیان بیٹھےہوئے ان کے بجائے کسی اور سے باتیں کرنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ گھر والے پہلے پہل آپ کو ٹوکتے ہیں پھر رفتہ رفتہ آپ پر فاتحہ پڑھ لیتے ہیں۔ آپ نہ صرف فیس بک پر ہر وقت آن لائن رہتے ہیں بلکہ جب کوئی اور کام بھی کر رہے ہوں تو بھی دھیان موبائل یا ٹیبلٹ کی طرف ہی رہتا ہے کہ کہیں کوئی میسج جواب دینے سے رہ نہ جائے، کوئی نوٹیفیکشن دیکھنے سے رہ نہ جائے، کسی کمنٹ کا جواب دینے سے نہ رہ جائے۔ جیسے اگر کوئی میسج، کمنٹ یانوٹیفیکشن اٹینڈ ہونے سے رہ گیا تو کوئی قیامت شیامت آنے کے امکانات ہوں۔ہر کام کوٹالتے رہتے ہیں کہ ہاں ابھی کرتی ہوں، بس اٹھ رہی ہوں، یہ ایک میسج کا جواب دے دوں، لیکن ایک میسج چیک کرنے کے بعد "من حرامی تے حجتاں ہزار" اور اتنے میں لائٹ چلی جاتی ہے اور آپ کو مزید دوگھنٹے کی چھٹی مل جاتی ہے کوئی اور کام نہ کرنے کی ۔۔۔
Labels:
Biograph
Sunday, October 26, 2014
جس تن لاگے وہ تن جانے
ایک" اہل زبان" سیاسی پارٹی کے لمبی زبان والے سیاستدان فرماتے ہیں کہ اگر آج ان کو الگ صوبہ دے دیا جائے تو کل کو افغان مہاجرین بھی صوبہ مانگنے لگیں گے۔ ۔۔ توہمارا اسٹیٹس اس ملک میں افغان مہاجرین کے برابر ہے. یا شاید ان سے بھی کم تر .. انہیں تو اس ملک میں پناہ دی گئی تھی ، مہمان نوازی کی گئی تھی اور ہمارے اجداد تو بنا بلائے ہی چلے آئے تھے ... یہ سوچ کر کہ کیا ہوا جو ان کا علاقہ پاکستان میں شامل نہیں ... وہ تو پاکستان بنانے میں شامل تھے نا ....
Labels:
Politics,
Sociograph
Subscribe to:
Posts (Atom)