Wednesday, September 13, 2017

کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتے ہیں

[اینڈ ہاو مائی مائنڈ اسٹاپس می]

یہ ۔۔۔ لوگ کتنے بہن بھائی ہیں؟
[تمہیں کیا!]

کیوٹ والے بوائے فرینڈ کی دلہن کیسی ہوگی؟
[تمہارا کیا کھانا ہضم نہیں ہورہا دیکھے بغیر!]


Thursday, September 7, 2017

ڈیسلآری 📷

 منظرکشی سے تصویر کشی اورفوٹو گرافی سے "فوٹوگرافری"  تک کا سفر

منظر کشی یا تصویر کشی کا خیال سب سے پہلے اس شخص کو آیا ہوگا جس نے کوئی خوبصورت یا انوکھا منظر دیکھا ہوگا اور اس نے اسکی خوبصورتی کو اپنے دوستوں کے ساتھ شئیر اور سیلیبریٹ کرنا چاہا ہوگا۔ زمانہ قبل از تاریخ کے غاروں میں موجود ڈرائینگز اسی خیال کی عملی تصاویر ہیں۔ خاکہ کشی (Sketching)، خط کشی (Drawing) اور مصوری(Painting) سے گزر کر یہ خیال تصویر کشی (Photography) تک پہنچا۔ یہاں تک کہ حضرت انسان کو ڈی ایس ایل آر کیمرے نصیب ہوگئے۔ ڈی ایس ایل آر ہاتھ میں آتے ہی ہر ایرا غیرا  فوٹوگرافر کے عہدے پر فائز ہوگیا ۔ اور لگا دھڑا دھڑ تصویر کشی اور تصویر سازی(photo editing) کرنے.

Saturday, August 26, 2017

تفریح کے بدلتے ہوئے صنفی رجحانات

بطور ایک مشرقی معاشرہ پاکستانی معاشرے میں صنفی تقسیم کار اب بھی بہت واضح ہے، خواتین کا کام گھر سنبھالنا ہے اور مردوں کا کام معاشی بوجھ اٹھانا۔ تبدیلی آرہی ہے مگر بہت دھیرے دھیرے۔ شہروں میں یہ تبدیلی نسبتاً تیز رفتار ہے۔ خواتین تعلیم، ہنر اور معاشی سرگرمیوں میں مردوں کے شانہ بشانہ نہ سہی ان سے بہت پیچھے بھی نہیں ہیں  بلکہ بعض میدانوں میں مردوں کو پیچھے بھی چھوڑ گئی ہیں۔
Photo Credit: Usama Ali

Tuesday, August 22, 2017

تجسس، کن سوئیاں اور سانوں کیہہ

"آپ سسرال جا رہی ہیں"  برابر سے آواز آئی۔ 

ٹرین کی ہم سفر متجسس تھیں کہ 'اکیلی' لڑکی آخر کہاں جارہی ہے۔ ہم نے اس اچانک حملے پر کتاب سے منہ اٹھایا، ایک غائب دماغ قسم کی نظر ان پر ڈالی، دماغ کو سوتے سے جگایا اور جواب دیا۔ " جی جی اپنے گھر ہی جا رہی ہوں" اسکے بعد سوالوں کی لائن لگ گئی ، بچے کتنے ہیں، میاں کیا کرتے ہیں۔ میکہ کہاں ہے، سسرال کہاں ہے۔ ہماری اپنی ذات کی تو گویا کوئی اہمیت ہی نہیں تھی۔ ساری اہمیت متعلقہ معلومات کی تھی۔

Tuesday, July 25, 2017

لاہور کی ادبی الف لیلہٰ

چراغوں کا دھواں : انتظار حسین
انتظار حسین کے بقول انکے پاس دوسروں کی طرح ہجرت کی مظلومیت کی کوئی ذاتی کہانی نہیں تھی جسے بیان کر کر کے وہ لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹ سکتے۔ لہذہ انہوں نےتقسیم اور ہجرت کے بعد جو کچھ لاہور میں دیکھا، اسے بطور اپنی سوا نح کے بیان کردیا ۔ اس طرح یہ ان کی سوانح سے زیادہ دوسروں کی سوانح ہائے حیات ہے۔ ادب کی، ادیبوں کی، ادبی پرچو ں کی اور ادبی تنظیموں کی۔ 

Thursday, July 20, 2017

الف لیلہٰ


الف لیلہٰ و لیلہٰ یا ہزار داستان نامی کتاب کا دنیا بھر میں شہرہ ہے، وکی پیڈیا کے مطابق یہ مجموعہ قصائص دراصل عرب، عجم، فارس اور اطراف کے ممالک کی فوک ٹیلز یا لوک داستانوں کا مجموعہ ہے جن کا تانا بانا  شہزادہ شہریار اور شہرزاد کی مرکزی کہانی سے منسلک ہے جسے فارسی کی داستان "ہزار افسان" سے مستعار لیا گیا ہے ۔ ان داستانوں کا کوئی ایک مصنف نہیں۔ مختلف ممالک میں اس کے مختلف ورژنز پائے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ علی بابا چالیس چور، الہ دین کا چراغ اور سند باد جہازی کے سفر اوریجنل الف لیلیٰ کا حصہ نہیں تھے، انہیں بعد میں کتاب کے مغربی ایڈیٹرز نے شامل داستان کیا۔ اس طرح  عربین نائیٹس کے نام سے اسکا انگریزی ترجمہ اسے شہرت کی مزید بلندیوں پر پہنچا گیا۔ اس کتاب یا داستان کو دنیا بھر میں ایک کلاسک کا درجہ حاصل ہے

Monday, July 10, 2017

راجہ اندر


کتاب کیا ہے پوری الف لیلیٰ ہے، ایک کے بعد ایک عشق جیسے کوئی ریس لگی ہو، یا مطلوبہ قسطیں پوری ہوجانے پر کوئی تمغہ ءِ حسن کار کردگی ملنا ہو۔ حال یہ کہ خود تو کم از کم ایک درجن سے زیادہ خواتین سے "خالص اور سُچا"  عشق فرمایا، جن میں اپنے سے بڑی عمر کی خواتین بھی تھیں اور ایک آٹھویں کلاس میں پڑھنے والی بچی بھی، مسلمان خواتین بھی تھیں، ہندو، عیسائی بھی۔ کسی کو نہیں بخشا۔  ہر خاتون بس انتظار میں تھی کہ محترم ان پر نظرکرم فرمائیں اور خاتون ان کا بستر گرم کرنے کو پلنگ پر بچھ جائیں یا ان کی چونچ میں چونچ ڈال دیں۔