زیرو پوائنٹ |
Tuesday, November 24, 2015
مکران کوسٹل ہائی وے کے جلوے 2
Labels:
Travelogue
Thursday, November 19, 2015
تھینک یو قائد اعظم
کل میری گاڑی کے آگے والی گاڑی کی بیک اسکرین پر پاکستان کا جھنڈا بنا ہوا تھا وہی جو پوری اسکرین کو ڈھک لیتا ہے ... مجھے خیال آیا کہ میں بھی بنوالوں .. پھر خیال آیا 14 اگست تو گزر گئی, پھر سوچا کہ 25 دسمبر آنے والی ہے اس پر بنوا لوں .... 25 دسمبر سے خیال آیا کہ ہر طرف "تھینک یو راحیل شریف" ہو رہا ہے ... کہیں دل سے کہیں شرارت میں .. کہیں کسی کو طعنہ دینے میں کہیں مذاق اڑانے میں ۔ ۔ 14 اگست پہ بھی گاڑیوں پر, پوسٹرز میں ہر جگہ تھینکیو راحیل شریف ....
مستقبل کا حیران پریشان، جنگل بیابان مورخ
داعش/خود ساختہ خلافت اسلامیہ مسلمانوں کو مار رہی تھی۔ امریکہ اور اسکے پالتووں کو کوئی پریشانی نہیں تھی۔ پھر روس درمیان میں کود پڑا اور شام کے ساتھ مل کر داعش کی پٹائی شروع کردی، اس پر امریکہ نے روس کو کہا کہ خبر دار ، جو ہمارے کام میں دخل دیا۔
اب روس اگر داعش کی پٹائی کر رہا تھا تو داعش کو روس میں دہشت گردی کرنی چاہیے تھی۔ لیکن اس نے فرانس میں کاروائی کردی۔ اور فوری طور پر فرانسیسی بحری بیڑا داعش کے خلاف کاروائی کرنے خلیج فارس پہنچ گیا۔ اور جی 20 ممالک نے داعش کے خلاف کاروائی کا اعلان کیا ۔
Sunday, November 15, 2015
Museum of Lust
اورحان پاموک کا ناول Museum of Innocence ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو اپنی سابق محبوبہ سے متعلق معمولی اشیاء جمع کرتا ہے، جیسے ایک جھمکا، کوئی رومال، پرفیوم کی خالی بوتل وغیرہ ۔ یاد رہے کہ موجودہ محبوبہ ہمیشہ بوجھ لگتی ہے خاص کر اگر اس سے شادی بھی ہوچکی ہو، سب سے محفوظ سابق محبوبہ ہوتی ہے، جس کی محبت میں یوسفی صاحب کے مطابق یک طرفہ محبت کی طرح آپ جب تک چاہیں گرفتار رہ سکتے ہیں اور اس میں ناکامی کا اندیشہ بھی نہیں ہوتا۔
Labels:
Abstract
Monday, November 9, 2015
ایک اور لو اشٹوری :P
ہم جس کتاب کو پڑھتے ہیں اسکی محبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ کتاب کے اندر جو کچھ ہے اس سے محبت تو سمجھ میں آتی ہے، صاحب کتاب سے محبت بھی سمجھ میں آتی ہے، لیکن خود اس کتاب سے، کتاب کے اوراق سے، محبت ہونا ایک الگ بات ہے۔ ہم جس کتاب کو پڑھ لیں اور وہ کتاب ہمیں لڑ جائے، بس وہ کتاب اگر ہم سے جدا ہوجائے تو "کی حال سناواں دل دا، کوئی محرم راز نہ مل دا " والا معاملہ ہوجاتا ہے۔
Labels:
Biograph
Thursday, November 5, 2015
استولا 3: تم اس جزیرے پہ بھی اترنا
طلوع آفتاب سے قبل استولا۔ کاپی رائیٹس: نسرین غوری |
یومِ ثانی:
دوسری صبح غالباً روشنی کے باعث ہماری آنکھ جلد ہی کھل گئی، گو کہ سورج ابھی تک نمودار نہیں ہوا تھا۔ لیکن کافی روشنی تھی۔ شہزاد اور علیم نے ناشتے کی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ آٹا گوندھا جا چکا تھا۔ ایک دو اور لوگ جاگ چکے تھے ۔ لیڈر آگ لگانے مطلب آگ جلانے میں مصروف تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کے بچے بچیاں خیموں اور سلیپنگ بیگز سے باہر تھے سوائے شیراز اور معیز اور صائم کے جو نہ جانے کیا بیچ کر سوئے تھے کہ جاگتے ہی نہ تھے۔
اب صورت حال کچھ یو ں تھی کہ علیم اینڈعلیزے کمپنی ایک جانب پتھروں سے بنے نیم دائرہ نما کچن میں گیس سلنڈر پرآلو انڈے فرائی کرنے کی تیاریوں میں تھی۔ علیزے نے بہت ہی محنت اور محبت کے ساتھ آلووں کو اسکیل سے ناپ کر با لکل چوکور کیوبز کی شکل میں کاٹا اور بہت سارا کاٹا ۔ جس پر انکو کافی داد ملی۔ دوسری جانب خضر اور شہزاد ڈائیٹ پراٹھے پکانے میں مصروف تھے، شہزاد پراٹھے بیلتے ، اور خضر انہیں کوئلوں پر تاپتے، جبکہ مزمل شعلوں کو ہوا دینے پر مامور تھے۔
Labels:
Pakistan,
Travelogue
Friday, October 30, 2015
استولا 2:خوابوں کا اک جزیرہ ہو
سارا سامان کشتی سے اتار کر ساحل پر ڈھیر کر دیا گیا ، ہر ایک کو اپنا اپنا بوجھ اٹھا کر کیمپ سائیٹ تک جانا تھا اور تقریباً تیر کر جانا تھا کیوں کہ پانی چڑھاو پر تھا۔ ہم نے اپنا سارا سامان اکھٹا کیا اور ایک بڑے پتھر پر ڈھیر کردیا۔ دیکھا تو ہمارے سامان میں ہماری ہوائی چپل اور سلیپنگ بیگ غائب تھا ۔ چپل تو مل ہی گئی لیکن سلیپنگ بیگ نہ مل کے دیا۔ کافی دیر ہم سلیپنگ بیگ کے لیے پریشان اور خوار ہوئے لیکن مل کے نہ دیا۔ سامان میں دو ہی سلیپنگ بیگ تھے جو بقیہ سلیپنگ بیگز سے جدا ادھر ادھر لڑھکتے پھر رہے تھے ایک بیگ تو ایک اور خاتون کا تھا، دوسرا نہ جانے کس کا تھا۔ جب ہم اپنے سلیپنگ بیگ کی تلاش سے بہت ہی بےزار ہوئے تو دوسرے لاوارث سلیپنگ بیگ پر قبضہ کر لیا کہ جس کا بھی ہوگا ڈھونڈتا ہوا آئے گا ہمارا دے جائے اپنا لے جائے ۔ ورنہ بس یہی ہمارا سلیپنگ بیگ تھا۔
Labels:
Travelogue
Wednesday, October 28, 2015
چلو چلو ، استولا چلو
استولئینز، فوٹو کریڈٹ: خضر ایم راشد |
پھر اک جزیرہ خواب میں مجھے بلانے لگا
چرنا آئی لینڈ ایڈونچر کے دوران مزمل نے ذکر کیا تھا کہ اسکا ارادہ استولا آئی لینڈ جانے کا بھی ہے۔ اور میں نے اسے کہا تھا کہ جب بھی پروگرام بنے مجھے ضرور اطلاع دے۔ ایک ہفتے پہلے کنڈ ملیر نائیٹ کیمپنگ کے دوران مزمل نے دوبارہ استولا کا ذکر کیا اور کہا کہ کوئی بندہ پرائیویٹ لی استولا جانے کا پروگرام کر رہا ہے شئیرنگ کی بنیاد پر۔ میں نے اسے تفصیل بتانے کا کہا، تفصیل اس وقت اسے بھی یاد نہیں تھی۔ سو اس نے وعدہ کیا کہ واپس جا کر مجھے لنک بھیجے گا۔
کنڈ ملیر سے واپس آنے کے دوسرے ہی دن میں نے اسے ای میل کی کہ مجھے استولا والے پروگرام کی تفصیل بھیجو۔ اس نے ایک آن لائن دعوت نامہ قسم کا لنک بھیج دیا ۔ گھر آتے ہی فوراً چیک کیا تو مالک مقام دعوت نے ہمیں پکڑ لیا۔ دھڑ سے اسی لنک پر ایک چیٹ باکس کھل گیا ۔ "اسلام وعلیکم نسرین۔آئی ایم سو این سو، آپ کو اس پروگرام کے بارے میں کچھ پوچھنا ہے تو مجھ سے پوچھ لیں۔" یہ تھے جناب خواجہ خضر ۔ ہم نے کیا پوچھنا تھا۔ سب کچھ تو اس شیٹ پر لکھا تھا۔ الٹا ہمارا انٹرویو شروع ہوگیا۔ "پہلے کبھی کہیں گئی ہیں، کسی ٹووور آپریٹر کے ساتھ ٹور کیا ہے،آپ کس کے ریفرنس سے ہیں۔ کیوں ہیں، یہ کیا ہے وہ کیا ہے" ، ساتھ میں اپنے ٹو آئی سی محسن کو بھی ملا لیا اور دونوں نے مل کر ہمیں اتنا بدحوا س کیا کہ ہمیں ان کی ٹرین روکنے کے لیے اپنی ممکنہ ہمسفر کے کےٹو بیس کیمپ ٹریک کی تڑی لگانی پڑی۔
اس شیٹ پر ممکنہ مسافروں کے نام بمعہ فون نمبرز اور کنفرمیشن اسٹے ٹس درج تھے، جیسے ہی ہم نے اپنا نام اور فون نمبر ڈالا، ہمارا فون بجنا شروع ہوگیا۔دوسری جانب خواجہ خضر تھے۔ "نسرین آپ آج میٹنگ میں آرہی ہیں؟"
ہم حیران پریشان "کون سی میٹنگ، کب اور کہاں؟"
"آج شام چھ بجے، میرے گھر پہ، مزمل نے آپ کو میٹنگ کا نہیں بتایا؟"
Labels:
Travelogue
Thursday, October 22, 2015
مکران کوسٹل ہائی وے کے جلوے
بوزی پاس سے ذرا پہلے، مکران کوسٹل ہائی وے، سطح سمندر سے تقریباً 250 میٹر کی بلندی پر |
"دادو ۔۔۔ کب آئے گا "
یہ وہ سوال تھا جو ہمارے پیر پٹھو/سخی داتار کے سفر کے دوران فاطمہ نے بیسیوں بار ابو سے پوچھا ہوگا ۔ ہم سویرے سویرے پیرپٹھو ، ٹھٹہ کے لیے گھر سے چلے تھے ۔ لیکن راستے میں پیالہ ہوٹل پہ ناشتہ وغیرہ کرتے کچھ وقت گزرا، پھر ہم نے ایک نئے راستے سے بذریعہ سجاول بائی پاس جانے کا فیصلہ کیا جو شاید ٹھٹہ میں سے گزرنے کی نسبت زیادہ طویل لیکن رش سے مبرا تھا ۔ سو جب ہم اپنے میزبانوں کے ہاں پہنچے تو تقریباً رات ہو چکی تھی ، درمیان پر ایک جگہ لنچ کے لیے بھی رکے ۔ جہاں ہم جارہے تھے فاطمہ وہاں بچپن سے جاتی ہے۔ کئی بار جاچکی ہے، وہاں ہر سائز اور عمر کے بچے ہوتے ہیں جو اردو بالکل نہیں جانتے لیکن بچوں کا ڈاک خانہ زبان کی سرحدوں سے بلند و بالا ہوتا ہے۔ سو اس کی بچوں کے ساتھ خوب بنتی ہے۔ پھر وہاں گائے، گدھے، مرغیاں، بلی کتے اور بکریاں وغیرہ بھی ہوتے ہیں تو اسکا دل خوب لگتا ہے۔ اب کچھ تو راستے کی طوالت اور کچھ وہاں مزے کرنے کی جلدی نے فاطمہ کو بیزار کیا ہوتا تھا اور اس نے بار بار ابو سے " دادو کب آئے گا" پوچھ پوچھ کر باقیوں کو بے زار کر دیا تھا ۔
Labels:
Pakistan,
Travelogue
Monday, September 21, 2015
ہائے جاوں کہاں
کوک اسٹوڈیو8: ایپی سوڈ 6
مجھے کوک اسٹوڈیو سے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ شروع شروع میں روحیل حیات والا کوک اسٹوڈیو تو پھر بھی ایک آدھ بار نظر سے گزر گیا۔ لیکن مزید کوک اسٹوڈیو میرے بس کا نہیں ۔ مجھ سے ہمارے سنہرے گیتوں کا ریپ برداشت نہیں ہوتا۔ میرا بس چلے تو خوبصورت پرانی دھنوں کی ماں بہن ایک کرنے پر کوک اسٹوڈیو کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کروادوں۔ لیکن آج میرے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔
آج غلطی سے میں نے کوک اسٹوڈیو تقریباً پورا دیکھا ۔ مطلب تقریباً پوری قسط۔۔ اب بندہ بخار میں پڑا پڑا اور کیا کرے ، بخار کو بہلانےکےلیے ٹی وی پر سرفنگ ہی کرتا رہے۔ اور سرفنگ میں میرے ہاتھ کیا لگا بلکہ میں کس کے ہتھے چڑھ گئی نہ پوچھو۔
Labels:
Biograph
Tuesday, September 8, 2015
چوری میرا پیشہ ہے ، نماز میرا فرض
مقام: پاکستان
تاریخ: چھ ستمبر 2015
وقت: رات دس بجے تقریباً
اے آر وائی زندگی: بھارتی کامیڈی پروگرام
اے آر وائی نیوز: یوم دفاع کی خصوصی تقریب جی ایچ کیو سے براہ راست
جیو کہانی: بھارتی سوپ سیریل
جیو نیوز: یوم دفاع کی خصوصی تقریب جی ایچ کیو سے براہ راست
ایکسپریس اینٹرٹینمنٹ: بھارتی ڈرامہ
ایکسپریس نیوز: یوم دفاع کی خصوصی تقریب جی ایچ کیو سے براہ راست
Bastards
Labels:
Hypocrisy
Sunday, September 6, 2015
یوم دفاع کی گولڈن جوبلی مبارک
پاکستانی سینماز میں بھارتی فلموں کی کھڑکی توڑ نمائش
پاکستانی چینلز پہ بھارتی ڈرامے
لوکل کیبل پر بھارتی موویز
موبائلز میں یو یو ہنی سنگھ کے گانے
یو یو ہنی سنگھ کے ہئیر اسٹائل
سلمان خان اور کترینہ جیسا فیشن
.
.
لوکل کیبل پر بھارتی موویز
موبائلز میں یو یو ہنی سنگھ کے گانے
یو یو ہنی سنگھ کے ہئیر اسٹائل
سلمان خان اور کترینہ جیسا فیشن
.
.
اور بھارتی تھرڈ کلاس اداکاراوں کو شرماتے ہوئے پاکستانی آئٹم سانگز کے ساتھ
قوم کو ڈیفنس ڈے کی گولڈن جوبلی مبارک ہو
Labels:
Hypocrisy
Friday, September 4, 2015
یوم حجاب : اور مردوں کی فکریں
آج جماعت اسلامی کے امیر ایک سیمنار سے خطاب کر رہے تھے جو یومِ جحاب کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا ۔۔
اینڈ آئی واز سوچنگ کہ کیا کبھی ہم خواتین نے کسی ایسے سیمنار سے خطاب کیا ہے جس میں ہم یہ تقریر کریں کہ مردوں کی داڑھی کتنی ہونی چاہیے یا نہیں ہونی چاہیے ۔ یا انکی شلوار ٹخنوں سے کتنی اونچی ہو، اور پہلی نگاہ جو معاف ہوتی ہے اس کی لمبائی کتنے گھنٹے ہو ۔ ۔۔
شاید کبھی نہیں ۔۔ کیون کہ یہ ہمارا درد سر نہیں ۔۔ اللہ میاں جانے اور وہ جانیں ۔۔ تو پھر حجاب بھی ہمارا مسئلہ ہے ۔۔ سراج الحق صاحب اور ان جیسے تمام حضرات سے گزارش ہے کہ اللہ نے ہمیں جو احکامات دیے ہیں وہ ہم پورے کریں گے تو وہ ہمیں جزا دے گا نہین کریں گے تو وہ سزا دے گا ۔۔ آپ لوگ ہمارے معاملات پر سیمینار اور تقاریر سے پرہیز کریں ۔۔
بڑی مہر بانی ہوگی اگر مردوں کی نظروں کی لمبائی ناپنا شروع کردیں عورتوں کے حجاب کو چھوڑ کر ۔۔ اور ان کو بتائیں کہ اگر کوئی عورت برہنہ بھی جا رہی ہو راستے پر تو وہ اپنی نظروں کی حفاظت فرمائیں۔ کیونکہ جس آیت میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے اس سے اگلی آیت میں مرد کو اپنی نگاہ کی حفاظت کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ آدھے اسلام کی تبلیغ نہ کریں
اینڈ آئی واز سوچنگ کہ کیا کبھی ہم خواتین نے کسی ایسے سیمنار سے خطاب کیا ہے جس میں ہم یہ تقریر کریں کہ مردوں کی داڑھی کتنی ہونی چاہیے یا نہیں ہونی چاہیے ۔ یا انکی شلوار ٹخنوں سے کتنی اونچی ہو، اور پہلی نگاہ جو معاف ہوتی ہے اس کی لمبائی کتنے گھنٹے ہو ۔ ۔۔
شاید کبھی نہیں ۔۔ کیون کہ یہ ہمارا درد سر نہیں ۔۔ اللہ میاں جانے اور وہ جانیں ۔۔ تو پھر حجاب بھی ہمارا مسئلہ ہے ۔۔ سراج الحق صاحب اور ان جیسے تمام حضرات سے گزارش ہے کہ اللہ نے ہمیں جو احکامات دیے ہیں وہ ہم پورے کریں گے تو وہ ہمیں جزا دے گا نہین کریں گے تو وہ سزا دے گا ۔۔ آپ لوگ ہمارے معاملات پر سیمینار اور تقاریر سے پرہیز کریں ۔۔
بڑی مہر بانی ہوگی اگر مردوں کی نظروں کی لمبائی ناپنا شروع کردیں عورتوں کے حجاب کو چھوڑ کر ۔۔ اور ان کو بتائیں کہ اگر کوئی عورت برہنہ بھی جا رہی ہو راستے پر تو وہ اپنی نظروں کی حفاظت فرمائیں۔ کیونکہ جس آیت میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے اس سے اگلی آیت میں مرد کو اپنی نگاہ کی حفاظت کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ آدھے اسلام کی تبلیغ نہ کریں
Labels:
Sociograph
کیا صرف رزق مقرر ہے
دانے دانے پہ لکھا ہے کھانے والے کا نام، کہتے ہیں کہ ہر بندہ اپنے حصے کا رزق لکھوا کر آیا ہے ۔۔ یعنی جتنا رزق اس کے حصے کا ہے وہ اسے مل کر رہے گا ۔ دوسرے لفظوں میں اس کی زندگی اس رزق پر منحصر ہے نہ وہ ایک دانہ زیادہ کھائے گا نہ ایک دانہ کم ۔۔ پر کبھی کبھی مجھے خیال آتا ہے کہ کیا صرف رزق ہی مقرر ہے ۔۔ یا اس کے علاوہ اور چیزیں بھی ۔۔ مثلاً کہ ہم کتنا علم اس زندگی میں حاصل کریں گے، کتنے ملک دیکھیں گے، کتنے لوگوں سے ملیں گے، کتنا کام کریں گے۔ کتنے دوست بنائیں گے اور کتنے دوستوں سے تعلقات بگاڑیں گے۔
Labels:
Abstract
Wednesday, August 26, 2015
جامعہ کراچی : ایان علی اسکینڈل
ایان علی کی جگہ زرداری یا کسی اور کرپٹ سیاستدان کو جامعہ میں لیکچر کے لیے بلایا جاتا تو کسی کو پریشانی نہیں ہونی تھی۔ اصل مجرم وہ ہے ایان علی کو تو صرف استعمال کیا گیا تھا ۔۔ لیکن اس کا صرف ایک مہرہ ہونے کی بنا پر ایان علی کے حوالے سے جامعہ میں پڑھنے والے اور فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو مسلسل شرمندہ کیا جارہا ہے کہ وہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالانکہ یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اسے جامعہ کراچی میں سرکاری طور پر کسی فنکشن میں مدعو نہیں کیا گیا تھا ۔ اوراسے جامعہ میں لانے کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن بھی لیا جارہا ہے۔ اسکے باوجود سوشل میڈیا پر مسلسل جامعہ کراچی کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔
تمام نامی گرامی ماڈرن یونی ورسٹیوں میں نیو ائیر اور بسنت پر ہونے والے مجرے بھی اتنے ہی قابل مذمت ہیں جو پوری انتظامیہ کی رضامندی اور شمولیت سے ہوتے ہیں۔ لیکن ان پر نہ کسی کو اعتراض ہوتا ہے نہ ہی شرمندگی
Labels:
Sociograph
Thursday, August 20, 2015
Saturday, August 8, 2015
خوش قسمتی
خوش قسمتی یا اچھی قسمت ایک خواب ہے، ایک حسرت ہے۔ اکثر انسانوں کے لیے ایک سراب ہے ۔ جس کو نوکری مل گئی اس کی نظر میں بزنس مین خوش قسمت ہے کہ اپنا کام ، کسی کی چاکری نہیں ۔ کسی کی بات نہیں سننی پڑتی۔ جب دل کیا کام کیا، جب دل کیا چھٹی کی۔ بزنس مین کی نظر میں نوکری پیشہ خوش قسمت کہ کیسے بھی حالات ہوں، پہلی تاریخ کو تنخواہ پکی ہے۔ ایک ہم ہیں سارا دن مصروف رہتے ہیں، پارٹیوں سے جھک جھک، متھا خواری کرو ، تب کہیں جا کر چار پیسے کماتے ہیں۔
Labels:
Abstract
Wednesday, August 5, 2015
ڈی سیٹنگ کا انصاف
ایک اصول ہے کہ ایک معینہ مدت تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والے کی رکنیت ختم ہو جائے گی ۔اسپیکر استفعیٰ دینے والے رکن کا استعفیٰ ہفتے دس دن میں قبول کرنے کا پابند ہے، تو پھر پی ٹی آئی اور حکومت کیا ڈرامے کر رہے ہیں ۔۔ انقلابیوں پر تھو وو ہے جو ایک اسمبلی کی رکنیت قربان نہیں کر پا رہے، اور بے غیرتی سے تنخواہیں لے کر بیٹھ گئے ۔۔ اتنے ہی اصول پرست اور انصاف پسند تھے تو جب کام نہیں کیا تو تنخواہ کس مد میں وصول کر لی ۔۔ شوکت خانم کو امداد اپنی جیب سے دو اور عوام کا پیسہ واپس کرو۔ اور کرپشن کس چڑیا کا نام ہے ۔
Monday, July 27, 2015
Sindh vs Panjab
پنجاب سے مسلسل کسی دہقان ، کسی مزدور، کسی خوانچہ فروش، کسی ہوٹل پر بیرا گیری کرنے والے، تندور پر روٹی لگانے والے بچوں کے میٹرک اور انٹر میں ٹاپ کرنے کی خبریں آتی ہیں۔
کبھی سندھ سے بھی کوئی ایسی خبر آئے، کیا سندھ بشمول کراچی میں ذہانت صرف متمول گھرانوں کے بچوں میں ہی پائی جاتی ہے یا دولت کے ذور پر ذہانت ہار جاتی ہے۔
Labels:
Sociograph
Friday, July 24, 2015
قصہ ہماری بہادری کا
ویسے تو ہم کافی بہادر ہیں لیکن ایک بار ہماری بہادری پر بھی برا وقت آپڑا تھا۔ ہم مصر میں ایک ایسے ہاسٹل میں رہتے تھے جو کسی زمانے میں روسی انجینئرز کے لیے بنایا گیا تھا جو قاہرہ میں کسی پراجیکٹ کی تزئین و آرائش پر کام کر رہے تھے۔ ہم وہاں دیگر پانچ خواتین کے ساتھ مقیم تھے، ان میں سے دو بوسنیا اور ایک البانوی تھیں اور باقی کی دو یوگنڈا سے تھیں۔
Labels:
Biograph
گڈے گڑیا کا کھیل
میں بہت چھوٹی سی تھی، مجھےگڑیا سے کھیلنا بہت اچھا لگتا تھا۔ مگر ہوتا یہ تھا کہ میں سارا وقت گڑیوں میں لگی رہتی تھی۔ پڑھائی پر بھی دھیان کم دیتی تھی اور رات دیر تک گڑیوں سے کھیلتی اور انہیں ایسا ہی پھیلا ہوا چھوڑ کر سو جاتی تھی۔ امی مجھے گڑیوں سے کھیلنے سے باز رکھنے کے لیے کہتیں کہ رات کے وقت گڑیا کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ میں وجہ پوچھتی تو کہتیں کہ رات کو گڑیا کو ہاتھ لگانے سے گڑیا جن بن جاتی ہیں اور بچوں کو کھا جاتی ہیں ۔ جن ، چڑیلوں اور پچھل پیریوں سے ہمیں اس وقت بہت ڈر لگتا تھا ۔
Labels:
Biograph
Wednesday, July 22, 2015
Stay out of the Herd :P
یعنی ذرا ہٹ کے, عوام سے الگ
Don't be So Common (read Cheap)
بھئی آپکا جو دل چاہے وہ عنوان سمجھ لیں ۔۔ لیکن اس کا اصل عنوان ہے :
سوشل میڈیا پر خود کو کلاس کا شو کرنے کے طریقے :P
ویسے تو اتنی دیر میں آپ کو اس بلاگ کے مندرجات کا اندازہ ہوگیا ہوگا ۔۔ لیکن پھر بھی پڑھ لیں، آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ فدوی کا ہر بلاگ ذرا ہٹ کے ہی ہوتا ہے ۔۔ یعنی خاص الخاص۔ خیر آج ہم آپکو سوشل میڈیا پر خود کو سب سے الگ نظر آنے اور اپنی اہمیت بڑھانے اور جتانے کے گر بتائیں گے جن پر ہم سے خود کبھی عمل نہیں ہوپاتا ۔۔ تھوڑے تُھڑ دُلے جو واقع ہوئے ہیں ۔ سوشل میڈیا سے ہماری مراد ویسے تو فیس بک ہے ۔۔ لیکن ہمیں یقین کی حد تک شک ہے کہ دیگر سوشل ویب سائیٹس اور ایپس پر بھی پاکستانی ایسے ہی behave کرتے ہوں گے، پاکستانی جو ہوئے ۔
Labels:
Abstract,
Sociograph
Sunday, July 12, 2015
Tag-along
سوشل میڈیا کی آمد کے ساتھ ہی ایک نابکار عمل ٹیگنگ آیا ہے ۔۔ جس کا جی چاہتا ہے آپ کو اپنی پوسٹ میں یا کسی اور کی پوسٹ میں ٹیگ کر کے اپنے لیے مسلسل "ثواب" دارین کا بندوبست کر لیتا ہے، جب جب آپ کو ایک عدد نوٹی فیکیشن ملتا ہے آپ ٹیگ کرنے والے کی شان میں کلمات ادا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ٹیگنگ صرف سوشل میڈیا کی پوسٹوں تک محدود نہیں ہے نہ ہی ٹیگنگ سوشل میڈیا کی ایجاد ہے ۔۔ ہم من حیث القوم ٹیگنگ کے بڑے پرانے شوقین ہیں۔
Labels:
Abstract,
Sociograph
Sunday, July 5, 2015
یہ رنگینی یہ نو بہار
اردو زبان میں رنگوں کے مختلف Shades کو کیا کہیں گے۔ اس سوال کے جواب میں کسی نے کہارنگوں کا سایہ، کسی نے کہا رنگوں کی پرچھائیں، کسی نے رنگوں کی فام، تو کسی نے عکس رنگ۔ پوچھنے والے کا کام بنا یا نہیں، ہماری دوپہر کی نیند برباد ہوگئی۔ دوران قیلولہ ہمارے دماغ میں یہی سوال ادھم مچاتا رہا کہ کیا اردو زبان میں رنگوں کے مختلف شیڈز ہوتے ہیں۔ دوران قیلولہ نیم خوابیدہ کیفیت میں جو کچھ ہمارے دماغ میں کرکٹ کھیلتا رہا وہ کچھ ایسا تھا۔
Labels:
Abstract
Thursday, July 2, 2015
ولدالحرام
کچھ ایسے ہیں جو بس اجنبی نمبروں پر ایس ایم ایس کر کے دل پشوری کر لیتے ہیں ۔۔ آ پ لاکھ "خاموشی ہزار پسوڑیوں سے بچاتی ہے" والی پالیسیوں پر عمل کر لیں مگر ایک دن حد ہو ہی جاتی ہے۔بھلا آ پ کی والدہ بستر مرگ پر ہوں یا آپ کے جگر کے ٹکڑے ہسپتال میں داخل ہوں ۔ آپ کے لیے ہر ایس ایم ایس اور ہر کال قیمتی ہو اور ایسے میں آپ کومفت کے ایس ایم ایس سبسکرپشن جاری و ساری رہے۔ کتنی جھنجھلاہٹ ہوتی ہے ایسے ایس ایم ایس دیکھ کر ۔ اللہ کرے کوئی ان ولدالحراموں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرے۔
Labels:
Biograph,
Sociograph
Wednesday, June 24, 2015
سرِ آئینہ تیرا عکس ہے
آپ نے پلانیٹ آف دی ایپس دیکھی ہے اصلی والی [یاد رہے کہ کسی بھی سلسلے کی پہلی فلم اوریجنل تخلیقی شاہکارہوتی ہے، اس کے بعد اسکی کاپی پیسٹ ہوتی رہتی ہے، اور حال ہی میں بنائے جانے والی پلانیٹ آف دی ایپس بھی کاپی پیسٹ ہی ہے]، کہنے کا مطلب ہے ہمارے پسندیدہ ہیرو Charlton Heston والی ۔ نہیں دیکھی تو فوراً دیکھ لیں۔ اس فلم کا بنیادی تصور یا مرکزی خیال یہ تھا کہ اگر دنیا پر جانوروں یعنی بندروں کی حکومت ہو جائے اور انسان این ڈینجرڈ اسپیشی ہو جائے تو کیا ہوگا۔ جانور انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔ فلم بڑی مزے دار تھی لیکن تھی انسانوں کی ہی متصور conceive کی ہوئی اور بنائی ہوئی۔
Labels:
Abstract,
Sociograph
Tuesday, June 23, 2015
ہم نے ڈرائیونگ سیکھی
ہوا یوں کہ ہم صرف ٹرائی کرنے گئےتھے پر افسری ہمیں واقعی میں مل گئی ۔ کچھ دن تو پبلک ٹرانسپورٹ پر دفتر آنا جانا کیا پھر افسری میں فرق پڑنے لگا ، ابا کی ، کیوں کہ ہم تو پبلک ٹرانسپورٹ ایکسپرٹ ہوچکے تھے اب تک یونیورسٹی کے دھکے کھا کھا کر ، ہمارا گھر شہر کے ایک کونے میں اور یونیورسٹی شہر کے دوسرے کونے میں، پھردفتر تیسرے کونے میں ۔ ہم اتنے ایکسپرٹ ہو چکے تھے کہ دروازے تک فل بس میں اتنے آرام سے سما جاتے تھے جیسے بھرے پیٹ میں پانی اپنا راستہ بنا ہی لیتا ہے۔ ہم تو مزے سے بس سے آتے جاتے تھے ، پر ابا کا خیال تھا کہ افسر افسر ہوتا ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ سے دفتر جانے سے افسر کا "رباب" کم ہوتا ہے۔ سو گاڑی ہونی چاہیے، پر کیا کرتےکہ گھر میں کسی کو بائیک کے علاوہ کچھ بھی چلانا نہیں آتا تھا۔ سو فیصلہ کیا گیا کہ ہم کسی ڈرائیونگ اسکول سے پہلے ڈرائیونگ سیکھیں پھر گاڑی کا توڑ جوڑ کیا جائے گا۔ گاڑی ہمارے لیےہوگی تو سیکھنا بھی ہمی کو ہوگا۔
Labels:
Biograph
Saturday, June 13, 2015
کتا کانفرنس
جی ہاں وہی پطرس بخاری والے کتے، آپ کو کبھی رات گئے کتا کانفرنس سننے کا اتفاق ہوا ہے، اگر آپ ایک متوسط علاقے میں یا اشرف المخلوقات میں سے مخلوقات کے علاقے میں رہتےہیں تو ضرور یہ اتفاق ہوا ہوگا ۔ کتا کانفرنس کا اصول یہ ہے کہ محلے کے سارے کتے اچانک آدھی رات کو ایک ساتھ بھونکنا شروع کر دیتے ہیں ۔ سب ایک دوسرے کو سنا رہے ہوتے ہیں ۔ اور کوئی کسی کی سن نہیں رہا ہوتا۔ عوام کے پلے کچھ نہیں پڑتا، الٹا نیند خراب ہوتی ہے۔ بھلا کوئی پوچھے کہ تم جس پر بھونک رہے ہو اسے خود بھی بھونکنا آتا ہے۔ تو تم نے اس پر بھونک کر کیا کمال کیا۔
Labels:
Sociograph
Friday, June 12, 2015
ایڈ جسٹ منٹ
اماں تو چلی گئیں پر سب سے مشکل کام تھا کہ فاطمہ کو کیسے بتایا جائے اور سمجھایا جائے۔ ایک دن ابو نے پہلے بڑے دادو کو دادی پھپھو کے گھر سے آسمان پر پہنچایااور ستارہ بنا دیا ۔ اسطرح بڑے دادو کوچ کرنےکے تقریباً دو سال بعد ستارہ بن گئے ۔ بڑا والا ستارہ، جو ہماری چھت پر مغرب کی سمت نظر آتا ہے۔
پھر ابو نے اماں کو ستارہ بنانے کی کوشش کی تو آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو بھر آئے،
" کیا ہماری اماں اب کبھی واپس نہیں آئیں گی ؟" ابو اماں کو ستارہ بناتے بناتے رک گئے۔
Labels:
Biograph
Thursday, June 4, 2015
پہلوٹھی کی گاڑی
پہلوٹھی کی گاڑی ، مکران کوسٹل ہائی وے پر |
آپ کی پہلی گاڑی بالکل پہلوٹھی کےبچے کی طرح ہی عزیز ہوتی ہے۔ پہلوٹھی کا بچہ سب کی آنکھ کا تارہ ہوتا ہے، اسکی ایک ایک ادا پر پورا گھر نثار ہوتا ہے، وہ ہنسے تو سب ہنس دیں اور وہ منہ بسورے تو سارا گھر پریشان ۔ اس کے ہر طرح کے لاڈ اٹھائے جاتے ہیں ۔نئے نئے کپڑے، جوتے، کھلونے لائے جاتے ہیں ۔اگر ماں اس کو ڈانٹ دے تو دادا دادی اور نانا نانی کے ہاتھوں اس کی شامت۔ بیمار ہوجائے یا بلاوجہ رونا شروع ہوجائے تو نظر جادو ٹونا، سب پر یقین آجاتا ہے خواہ آپ پکے مسلمان ہی کیوں نہ ہوں ۔ ۔ کبھی نظر اتاری جارہی ہے ، کبھی صدقہ دی جارہا ہے، علاج میں تعویز گنڈے بھی در آتے ہیں۔
Labels:
Biograph
Tuesday, June 2, 2015
کہ آتی ہے اردو زبان آتے آتے
اپنی زبا ن جو ہم بحق پیدائش استعمال کرنے کے عادی ہیں ، الفاظ کیسے بنے ، اصطلاحات کہاں سے آئیں اور جملے کی تعمیر میں کون سی خوبیاں اور خامیاں مضمر ہیں ان پر تو ہم کبھی غور ہی نہیں کرتے ۔ یہ تو ہمیں اپنی اماں سے ورثے میں ملی ہے مطلب باپ کا مال ہے جیسے چاہے خرچ کرو۔ لیکن جب کہیں اسے ٹرانسلیٹنے کا موقع آئے تو عام سے الفاظ خاص بن جاتے ہیں ۔ اور خاص الفاظ بہت آم ۔
عام سے جملوں کی تعمیر کی خوبیاں اور خرابیاں آپ سے کوئی پوچھ لے تو آپ منڈی جھکا کر دل کے آئینے میں تصویر یار دیکھنے میں مگن ہو جاتے ہیں کہ کبھی اردو گرامر پر تو دھیان دیا ہی نہیں تھا ۔ آپ کے اپنے افعال ماضی، حال میں افعال موذی بن کر آپ کو ڈرانے لگتے ہیں ۔
Labels:
Abstract
Friday, May 29, 2015
بجٹ کی بہاریں
پہلے تو ہمیں سمجھ ہی نہیں آیا کہ ہو کیا رہا ہے ۔ آخر شہر اس قدر تیزی سے کیونکر ترقی کر رہا ہے ۔ بھلا یہ کوئی انصاف ہے کہ جن رولر کوسٹر رائیڈز کو انجوائے کرنے کے شوق اور امید میں ہم ہر صبح گھرسے دفترعازم سفر ہوتے تھے ظالموں نے انہیں اچانک خاک نشیں کر دیا تھا۔ سڑکوں پر کھدے نقش و نگار جن کے درمیان ہم زگ زیگ ڈرائیونگ کی پریکٹس کیا کرتے تھے ان پر نئی قالین کاری کر دی گئی۔ اب کوئی بتائے کہ
محبت ہو گئی جن کو وہ دیوانے کہاں جائیں
مطلب ۔۔ اپنا ناشتہ ہضم کرنے :P
Labels:
Sociograph
Sunday, May 24, 2015
لاہور ای لاہور اے :P
آجکل زمبابوے کی کرکٹ ٹیم اسلامی جمہوریہ پنجاب کے دورے پر ہے .. ٹیم صرف لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہی سارے میں سارے میچ کھیل کر واپس اپنے ملک روانہ ہو جائے گی.
اس سے پہلے چین کے صدر اسلامی جمہوریہ پنجاب کے دورے پر تھے جس کا دارالحکومت لاہور ہے .جس کے بارے میں پہلے مشہور تھا لہور لہور ہے ... اب کہتے ہیں
لاہور ہی لاہور ہے
بس :P
پی ایس: نواز شریف کی یہ ریکارڈ ہے کہ یہ کسی بین الاقوامی مہمان کو کراچی نہیں آنے دیتا بھلے یہاں قائد اعظم ہوں۔ انکا اتنا ہی کام تھا کہ وہ مسلم لیگ چھوڑ جائیں اور یہ اس کے انڈے بچے سہتے رہیں ۔
Labels:
Sociograph
Thursday, May 14, 2015
حج فارم میں مسلک کا کالم اور شعیہ سنی تفرقہ: حقیقت یا فسانہ
بطور تعلیم یافتہ ذمہ دار شہری ہمیں اختلاف برائے اختلاف سوشل میڈیا پر زہر پھیلانے کے بجائے کسی بھی فیصلے یا عمل کا پس منظر جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ درج ذیل معلومات نیک نیتی کی بنیاد پر شئیر کی جارہی ہیں ۔ [دروغ بر گردن راوی]۔
آجکل سوشل میڈیا پر حج فارم میں مسلک کے کالم پر شدید اعتراضات کیے جارہے ہیں اور اسے تفرقہ پھیلانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ عامر لیاقت حسین پاکستان کے وزیر مذہبی عمور رہ چکے ہیں ۔ ان کے مطابق :
"
حج فارم میں جس ’’کالم‘‘ پر شدید اعتراض کیا جا رہا ہے اُس کی سفارش اہل تشیع کے ممتاز عالم مفتی جعفر حسین مرحوم نے کی تھی اوراِس کا ایک سبب نہیں بلکہ کئی اسباب ہیں جو بالکل درست ہیں…
1۔پہلا سبب یہ ہے کہ فقہ جعفری کی رو سے مَحرم کی شرط شیعہ حضرات کےلئے نہیں ہے اِسی لئے یہ خانہ انتہائی ضروری ہے تاکہ شیعہ خواتین اس سے مستثنیٰ قرار پائیں…
Labels:
Religion
Thursday, May 7, 2015
غریبی کے سائیڈ ایفیکٹس بلکہ آفٹر شاکس
عمرانیات کی کلاس میں استاد نے کلچر پڑھاتے ہوئے ایک جملہ کہا تھا کہ کلچر آف پاورٹی، پاورٹی آف کلچر میں تبدیل ہوجا تا ہے۔ یہ جملہ اس وقت تو یاد کر لیا تھا کہ امتحانی کاپی میں لکھ کر استاد کو متاثر کرنے کے کام آئے گا کہ ہم کتنے فرمانبردار شاگرد ہیں ، استاد کا کہا کتنا یاد رکھتے ہیں۔ لیکن جب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر گیا تو اس جملے کا مطلب صحیح سے سمجھ آیا ہے، گویا بال جھڑنے کے بعد کنگھی مل گئی ہے۔
جب آپ نے ایک عمر غریبی میں گزاری ہو تو غریبی کا کلچر اور مائنڈ سیٹ آپکے لہو میں سرائیت کر جاتا ہے، آپ ہمیشہ ہر شے کو اسی آئینے میں دیکھتے ہیں۔ غریبی خاص کر غریب بچپن آپ میں کچھ مخصوص اور مزیدار عادتوں کا باعث بنتا ہے۔
Labels:
Biograph,
Sociograph
Friday, May 1, 2015
Let’s have a Cup of Tea ..
چائے پینا ہماری روزمرہ عادات میں شامل ہے۔ جی ہاں ہم لوگ ضرورتاً نہیں عادتاً چائے پیتے ہیں۔ کوئی کام نہیں، فارغ بیٹھے ہیں، چلو ایک کپ چائے ہوجائے۔ کام زیادہ ہے، ہاں ابھی کرتے ہیں، پہلے چائے تو پی لیں۔ اف آج تو بہت کام کر لیا، اب ایک کپ چائے تو پی لیں۔
میرے لیے چائے پینا ہمیشہ سے ایک فالتو کام رہا ہے۔ یعنی چائے پینا بھی کوئی اہم کام ہے بھلا۔ لہذہ ہمیشہ چائے پیتے ہوئے دیگر کام میرے سر پر سوار رہے ہیں، کہ چائے ختم کر کے یہ کام کرنا ہے/کرنے ہیں۔ سو میں چائے ایسے پیتی ہوں کہ یہ کام جلد ی سے ختم ہو تو میں کوئی کام کا کام کروں۔
Labels:
Biograph
Wednesday, April 29, 2015
کراچی کی ٹریفک: ہوکے اور کچیچیاں
کچھ گاڑیاں سڑک پر ایسے چل رہی ہوتی ہیں جیسے ان کو ابھی ابھی "مسلمان" کیا گیا ہو یا پھر ان کو چلانے والوں کے ساتھ یہ حادثہ ابھی تازہ ہو۔ نہ خود چلیں گے نہ آپ کو راستہ دیں گے۔
موٹر بائیک کا ہارن عموماً ایکسلریٹر المعروف ریس کے ساتھ لگا ہوتا ہے، جتنی زیادہ رفتار اتنا ہی زیادہ اور مسلسل ہارن بجے گا۔ ایک موٹر بائیک پر پانچ لڑکے ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر بیٹھے ہونگے جیسے فیکٹری سے ایک ساتھ ایک پزل کے ٹکڑوں کی طرح پیک ہو کر آئے ہوں۔ کھول لیں اور پھر سے جوڑ دیں تو ہر جوڑ اپنے سانچے میں فٹ ہو جائے گا۔ مزے کی بات ایسی بائیک چلانے والوں کو ٹنکی پر بیٹھ کر بائیک چلانے کی ایسی عادت پڑتی ہے کہ اکیلے بھی بائیک چلا رہے ہونگے تب بھی ٹنکی پر چڑھ کرہی چلائیں گے۔
موٹر بائیک کا ہارن عموماً ایکسلریٹر المعروف ریس کے ساتھ لگا ہوتا ہے، جتنی زیادہ رفتار اتنا ہی زیادہ اور مسلسل ہارن بجے گا۔ ایک موٹر بائیک پر پانچ لڑکے ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر بیٹھے ہونگے جیسے فیکٹری سے ایک ساتھ ایک پزل کے ٹکڑوں کی طرح پیک ہو کر آئے ہوں۔ کھول لیں اور پھر سے جوڑ دیں تو ہر جوڑ اپنے سانچے میں فٹ ہو جائے گا۔ مزے کی بات ایسی بائیک چلانے والوں کو ٹنکی پر بیٹھ کر بائیک چلانے کی ایسی عادت پڑتی ہے کہ اکیلے بھی بائیک چلا رہے ہونگے تب بھی ٹنکی پر چڑھ کرہی چلائیں گے۔
Labels:
Sociograph
Sunday, April 12, 2015
قران و حدیث میں عورت کا مقام اور صنفی تفریق
ہم اپنے ہر خیال، عمل اور رویے کے لیے دلیلیں تلاش کرتے ہیں تو سب سے پہلے نہیں تو سب سے آخر میں قران و حدیث تک پہنچ جاتے ہیں۔ کہ ہمارا سب سے اہم حوالہ اللہ کا کلام اور اسکے رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہیں۔ عموماً قران اور حدیث میں سے ایک دو باتوں کا حوالہ دے کر خواتین کو مردوں سے کم تر اور کم عقل قرار دیا جاتا ہے، جس کی بنیاد پر پاکستانی مسلمانوں کی اکثریت عورتوں کو ان کے جائز حقوق سے بھی محروم رکھتی ہے۔ جسے عام زبان میں صنفی امتیاز یا صنفی تفریق کا نام دیا جاتا ہے۔ تو روز مرہ زندگی میں جن قرانی معلومات اور احادیث کو ہم دن رات دہراتے رہتے ہیں ان پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔
Wednesday, March 11, 2015
وے میں چوری چوری
گزشتہ دنوں ٹھٹھہ سے کچھ فاصلے پر ور/ سخی داتار کی طرف جانا ہوا ... سخی داتار مزار کی طرف جاتے ہوئے بائیں جانب ہمیشہ چند مزارات قسم کی قبریں نظر آتیں . لیکن کبھی اس طرف جانا نہ ہوا, بس مزار پہ فاتحہ پڑھتے, ارد گرد بیٹھے خوانچہ فروشوں سے ونڈو شاپنگ کرتے اور ایک مہربان سے چائے پی کر واپس ہو جاتے ... اس بار میں طے کر کے گئی تھی کہ میں یہ قبریں دیکھ کر ہی آؤں گی .
سو مزار کی طرف جاتے ہوئے میں نے گاڑی رکوائی اور کیمرہ لے کر اتر گئی .. باقی پارٹی کو کہا کہ آپ جاؤ مزار پہ ..
Labels:
Biograph,
Travelogue
Tuesday, January 20, 2015
An Open Letter to Editor Charlie Hebdo
چارلی ہیبڈو کے خاکوں کے پس منظر میں ایک ادنٰی سی کوشش۔
کسی قسم کی جذباتیت کو الگ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ہولوکاسٹ سے بھی کنی کترا کے گزری ہوں کیوں کہ اگر کل کلاں کو ہولاکاسٹ پر کھلے عام تنقید کا حق مل جائے تو کیا ہم رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پرشادیانے بجائیں گے ، ہر گز نہیں ، تو ہولوکاسٹ ہمارا مسئلہ نہیں۔
بنیادی خیال یہ ہے کہ کسی کو قتل کردینے سے یا اپنی بسیں اور بنک جلانے سے یہ واقعات کم ہونے کے بجائے بڑھیں گے۔ ہم مسلمانوں کو اپنی آواز اور اپنے جذبات ان اداروں تک طریقے سے پہنچانے چاہئیں جو مسلسل اس قسم کی حرکتیں کر رہیں ہیں۔
جو لوگ اس کو مغربی پریس کو ای میل کرنا چاہیں یا اپنی وال پہ پوسٹ کرنا چاہیں ، بسم اللہ [چارلی ہیبڈو کے ای میل کی تلاش میں ہوں، ویب سائیٹ حکومت آنٹی نے بند کر رکھی ہے]
ایک ہد ہد ایک قطرہ پانی سے آگ تو نہیں بجھا سکتا لیکن اسے آگ بجھانے والوں میں گنا جائے گا ،آگ لگانے اور بھڑکانے والوں میں نہیں :)
Mr. Editor,
Charlie Hebdo
Labels:
Religion
Subscribe to:
Posts (Atom)